Sunday, January 25, 2015

قبائلی علاقوں سے جڑے ہونے کے باعث دہشتگردوں کے نشانے پر ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت پشاور کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال لیڈی ریڈنگ سمیت شہر کے دیگر ہسپتالوں میں سیکیورٹی ناپید ہے ہسپتال میں سیکورٹی کے لئے صرف 20پولیس اہلکار تعینات انتظامیہ کا صرف دعوﺅں اور یقین دہانیوں پر اکتفا

قبائلی علاقوں سے جڑے ہونے کے باعث دہشتگردوں کے نشانے پر ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت پشاور کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال لیڈی ریڈنگ سمیت شہر کے دیگر ہسپتالوں میں سیکیورٹی ناپید ہے ہسپتال میں سیکورٹی کے لئے صرف 20پولیس اہلکار تعینات انتظامیہ کا صرف دعوﺅں اور یقین دہانیوں پر اکتفا







سکولوں کو تو سیکیورٹی فراہم کردی گئی تاہم ہسپتالوں کی سیکیورٹی تاحال سوالیہ نشان ہے، عوامی آمد و رفت کی سب سے بڑی جگہیں اب تک عدم تحفظ کا شکار ہیں صوبائی حکومت نے 12جنوری کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں ہسپتالوںکی سیکورٹی انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن تاحال صوبے کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں سیکورٹی سوالیہ نشان بن چکا ہے ہسپتال میں سیکورٹی کے لئے 20پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ہسپتال کے 6مرکزی گیٹوں پر نہ ہی واک تھرو گیٹ ہے اور نہ ی چیکنگ کا کوئی مناسب بندو بست عوامی آمد و رفت کی سب سے بڑی جگہیں اب تک عدم تحفظ کا شکار ہیں پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال ہی نہیں دیگر چھوٹے بڑے سرکاری و پرائیوٹ ہسپتال سیکیورٹی سے محروم ہےںپشاور کے ہسپتال انتہائی حساس ہیں اس کے باوجود نجی کلینکس سے بڑے سرکاری ہسپتالوں تک کہیں بھی سی سی ٹی وی کیمرے،واک تھرو گیٹس یا سیکیورٹی گارڈز کا نام ونشان نظر نہیں آتا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہسپتالوں میں سیکیورٹی انتظامات کا فقدان حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں بھی ڈاکٹرز عدم تحفظ کا شکار ہیں ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان معمول بن چکی ہے ڈاکٹرز نے احتجاج بھی کیا ہے مگر اب تک حکومت نے ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے



Wednesday, January 7, 2015

صوبائی حکومت کی جانب سے ہیلتھ ایکٹ 2014ءکے خلاف ڈاکٹر ایک بار پھر سراپا احتجاج بن گئے

صوبائی حکومت کی جانب سے ہیلتھ ایکٹ 2014ءکے خلاف ڈاکٹر ایک بار پھر سراپا احتجاج بن گئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے صوبائی اسمبلی تک مارچ حکومت کو مطالبات کے حق کے لئے 2دن کی ڈیڈ لائن دے دی




صوبائی حکومت کی جانب سے ہیلتھ ایکٹ 2014ءاور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے خاتمے کے خلاف پشاور کے ڈاکٹر ایک بار پھر سراپا احتجاج بن گئے ڈاکٹروں نے اپنے مطالبات کے حق میںاحتجاجی ریلی نکالی اور صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت 2سال سے ڈاکٹروں کے مطالبات نہیں مان رہی ہے نہ ہی اس حوالے سے کوئی نوٹس لے رہی ہے جس کے خلاف ہم بار بار احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت ہمیں صرف یقین دہانیاں ہی کروا رہی ہے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ایکٹ میں ڈاکٹروں کو ریلیف دے کر ہسپتالوں میں پریکٹس تو ختم کر دی گئی لیکن عوام کے لئے اس میں بہت سے مسائل ہیں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہیلتھ ایکٹ کے حوالے سے ڈاکٹروں پر مشتمل جو کمیٹی بنائی تھی اس کی جانب سے کی جانے والی ترامیم اور سفارشات میٹنگ میں مان لی گئیں تھیں لیکن جب بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تو ان میں سے کوئی سفارشات اس بل میں شامل نہیں تھیں حکومت نے اپنی من مانی ترامیم اور سفارشات اس میں شامل کر کے بل پیش کیا ڈکٹروں نے حکومت کو 2دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے دھرنا ختم کر دیا ان کا کہنا تھا کہ اگر 2دن تک مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جمعے کے روز ایک بار پھر صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا ۔

Tuesday, January 6, 2015

خیبرپختونخوا حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ اور لشکر اسلام کے امیر منگل باغ سمیت 615 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مجموعی طور پر 77 کروڑ روپے مقرر کردی۔

خیبرپختونخوا حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل اللہ اور لشکر اسلام کے امیر منگل باغ سمیت 615 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مجموعی طور پر 77 کروڑ روپے مقرر کردی۔





 صوبائی محکمہ داخلہ نے کال عدم تحریک طالبان کے امیر ملا فضل اللہ اور لشکر اسلاکے امیر منگل باغ سمیت انتہائی مطلوب دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کردی جب کہ اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیئے کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیرملا فضل اللہ، منگل باغ، ڈی آئی خان جیل توڑنے میں ملوث قاری بشیراور سمیع اللہ کے سروں کی قیمت ایک ایک کروڑ روپے مقرر کی ہے جب کہ دیگر انتہائی مطلوب 15 دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 50،50 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے اعلامیئے کے مطابق انتہائی مطلوب دہشتگردوں کا تعلق پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، سوات سمیت 22 اضلاع اور ملحقہ قبائلی علاقوں سے ہے جنہیں مقامی عدالتوں نے انتہائی مطلوب دہشتگرد قراردیاتھا۔ واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملا فضل الرحمان شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے قبل افغانستان فرار ہوگئے تھے جب کہ پاکستان کی جانب سے کئی بار ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے

Saturday, January 3, 2015

خیبر پختونخوا حکومت نے ایک بار پھر میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں صوبے میں بغیر اشتہار کے 1ہزار 353افراد کو محکمہ صحت اور جیل خانہ جات میں بھرتی کر دیا گیا

خیبر پختونخوا حکومت نے ایک بار پھر میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں صوبے میں بغیر اشتہار کے 1ہزار 353افراد کو محکمہ صحت اور جیل خانہ جات میں بھرتی کر دیا گیا




صوبائی حکومت نے بغیر اشتہار کے محکمہ صحت میں899افراد بھرتی کئے جن میں صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی اور سپیکر خیبر پختونخو ا اسمبلی اسد قیصر کے آبائی ضلع صوابی میں 85افراد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے حلقہ نوشہرہ میں 79پشاور میں 72،چارسدہ میں 87،سوات میں 90،بنوں میں 123اور جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق کے آبائی ضلع دیر لوئر کے ہسپتالوں میں 75ملازمین بھرتی کئے گئے اسی طرح محکمہ جیل خانہ جات نے 365افراد کو صوبے کی مختلف جیلوں میں بغیر کسی اشتہار کے تعینات کیا جن میں پشاور سنٹرل جیل میں 59،مردان میں 40،بنوں میں 21،لکی مروت میں 29جبکہ چارسدی جیل میں 22افراد کو بغیر کسی اشتہار کے بھرتی کیا گیا
Thanks Shahab Lalla