Friday, April 26, 2013

خیبر پختونخواہ الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فریدی آفریدی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں حساس قرار دیئے جانیوالے خواتین پولنگ سٹیشن کیلئے سیکورٹی اداروں سے رابطے میں ہیں



خیبر پختونخواہ الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فریدی آفریدی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں حساس قرار دیئے جانیوالے خواتین پولنگ سٹیشن کیلئے سیکورٹی اداروں سے رابطے میں ہیں اور اس کیلئے اقدامات اٹھائیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی خواتین کمیشن کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے کیا-جس میں مختلف این جی اوز کی خواتین سمیت صوبائی خواتین کمیشن کی زبیدہ خاتون اور فیڈرل وومن کمیشن کی خالد ممتاز نے بھی شرکت کی اس موقع پر خیبر پختونخواہ الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد فرید آفریدی نے بتایا کہ صوبے میں چھ ملین نئی رجسٹریشن خواتین نے نئے انتخابات کیلئے کی ان کے مطابق ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین ووٹرز الیکشن میں حصہ لے صوبے میں خواتین کیلئے 2683 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں اور دو کلومیٹر کے ایریا میں پولنگ سٹیشن بنائے جارہے ہیں جبکہ دیہاتی علاقوں میں خواتین و مردوں کیلئے کمبائنڈ پولنگ سٹیشنوں کی تعداد5434 ہے ان کے مطابق خواتین کیلئے پولنگ سٹیشن کی تعداد 11962 جبکہ مردوں کیلئے 16629 بنائی گئی ہیں خواتین کی الیکشن ٹرن آؤٹ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ریٹرننگ ٗ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں جو دو ممبران پر مشتمل ہوگی جو خواتین کو الیکشن سے روکنے کی شکایات کا نوٹس لیکر ریٹرننگ آفیسر ٗ اور الیکشن کمیشن کو آگاہ کرینگی-

صوبہ خیبر پختونخواہ میں پہلی مرتبہ زیادہ خواتین مخصوص نشستوں کے بجائے جنرل سیٹوں پر انتخابی عمل میں حصہ لے رہی ہیں

 رپورٹ آصف شہزاد

 
صوبہ خیبر پختونخواہ میں پہلی مرتبہ زیادہ خواتین مخصوص نشستوں کے بجائے جنرل سیٹوں پر انتخابی عمل میں حصہ لے رہی ہیں اس بات کا انکشاف صوبائی خواتین کمیشن کے ایک روزہ پروگرام میں ہوا پشاور کے مقامی ہوٹل میں ہونیوالے اجلاس میں میں بتایا گیا کہ 39 خواتین خیبر پختونخواہ میں الیکشن کیلئے کھڑی ہیں اور لکی ٗ ٹانک ٗ لوئر دیر سمیت صوابی اور باجوڑ میں بھی خواتین امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں فیڈرل وومن کمیشن کی چیئرپرسن خاور ممتاز نے بتایا کہ 2008ء کے الیکشن میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے روکا گیا اور یہ سلسلہ خیبر پختونخواہ سمیت پورے پاکستان میں یکساں ہیں ان کے مطابق ابھی بھی پنجاب کے علاقے حافظ آباد کے کچھ گاؤں میں لوگوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جائیگا ان کے مطابق2008 ء کے الیکشن میں 564 پولنگ سٹیشن پر خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ زیرو رہا اور اس ماحول کو تبدیل کرنے کیلئے ہمیں ابھی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ان کے مطابق وومن کمیشن کی خواتین کو مانیٹرنگ ٹیم میں شامل کیا جائیگا جو اس بات کو یقینی بنائیگی کہ جن حلقوں میں خواتین کو ووٹنگ سے روکا جائے ان کی اطلاع الیکشن کمیشن کو کی جائیگی

قبائلی علاقوں میں خواتین ووٹرز کی الیکشن کیلئے رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

 رپورٹ آصف شہزاد

 

قبائلی علاقوں میں خواتین ووٹرز کی الیکشن کیلئے رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور سال 2008 ء کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے فیئر اینڈ فری الیکشن کیلئے کام کرنے والی این جی او فیفن کے مطابق خیبر ایجنسی میں سال 2008 ء میں 37283 خواتین نے رجسٹریشن کی تھی جبکہ سال 2013 ء میں یہ تعداد 134366 تک پہنچ گئی ہیں ااسی طرح کرم ایجنسی میں سال 2008 ء میں یہ تعداد 91000 تھی جو کہ آنیوالے انتخابات کیلئے 125268 ہوگئی ہیں ان کے مطابق مومند ایجنسی میں پچھلے الیکشن میں 25630 خواتین نے رجسٹریشن کی تھی جبکہ 2013 کیلئے 59685 خواتین کی رجسٹریشن کی اسی طرح اورکزئی میں 2008 کے انتخابات کیلئے تیرہ ہزار خواتین نے رجسٹریشن کی تھی جبکہ اب یہ تعداد انچاس ہزار سے زائد ہوگئی ہیں ان کے مطابق نارتھ وزیرستان واحدقبائلی علاقہ ہے جہاں پر خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں کمی آئی ہے کیونکہ وہاں پر سیکورٹی وجوہات اور دیگر علاقوں کو خاندانوں کی بحیثیت آئی ڈی پیز کی وجہ سے خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن میں کمی آئی ان کے مطابق سال 2008 ء میں یہ تعداد 18513 تھی جو کہ اب 11704 ء تک چلی گئی ہیں-