Friday, August 26, 2011

صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور کے حلقہ اور پشاور کے پوش گلبہار کالونی اور اس سے ملحقہ گنجان آباد قیوم آباد








پشاور(رپورٹ آصف شہزاد ،عکاسی شہزاد احمد ) صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور کے حلقہ اور پشاور کے پوش گلبہار کالونی اور اس سے ملحقہ گنجان آباد قیوم آباد اعجازآباد اور دیگر علاقوں کے ہزاروں گھر نکاسی آب کے غلط انتظام اور شہری انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے پانی میں ڈوب گئے کئی فٹ پانی کھڑا ہونیکے باعث ان علاقوں کا شہر سے رابطہ گزشتہ 24گھنٹوں سے منقطع ہے اہلیان علاقہ کے مطابق اس ترقیافتہ دور میں بھی ز ندگی کے تمام تر بنیادی ضروریات سے محروم ہیںعلاقے میںپینے کے پانی کی عدم فراہمی ،پینے کے صاف پانی ، طبی سہولیات سمیت صفائی نہ ہو نے کے با عث اہلیان علاقہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں،پینے کے پانی کے پائپ جوزمین دوز ہیںانتہائی بوسیدہ ہو چکے ہیںجن میں ناکیوں کا گندہ پانی شامل ہو جاتا ہے اور ہمارے بچے اور گھر کے دیگر افراد مجبوراً یہ گندہ پانی پیتے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کی 65فیصد آبادی گردوں اور یرقان جیسی موذی مرض میں مبتلا ہے ، گلی کوچوں میں جگہ جگہ اور نالیوں میں گندگی ور غلاضت پڑی نظر آتی ہے جس کے باعث علاقے میںمزید بیماریاں پھیلنے کاخدشہ ہے ان خیالات کا اظہار روزنامہ ''پاکستان''سروے کے دوران قیومآباد ویلفئیر سوسائٹی کے صدر اورنگزیب جنرل سیکرٹری کمال حسین ، حبیب کریم ،اویس ،حسیب کریم ،بلال ،ظاہر جاوید،صدیق ،محمد نویم ابرار حسین ،لیاقت خان ،رحمان گل،عاطف ،نگاہ حسین ،سید ولی ،سمت اللہ اور دیگر عمائدین علاقہ نے اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے کیا انہوں نے بتایا کہ حیران کن بات تو یہ ہے کہ گلبہار پشاور کی پوش بستی اور صوبائی وزیر صحت صحت سید ظاہر علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام احمد بلور کا حلقہ ہے اور اس میں ان کے خاندان کے بھی درجنوں گھر ہیںجہاں سے گزرنے والے نالے زرا سی بارش پر ابل پڑتے ہیںجس کیوجہ سے پورے علاقے میں کئی فٹ پانی کھڑا ہو جاتا ہے اور ان علاقوںکا شہر کے دیگر علاقوں سے 2سے 3دنوں تک رابطہ بالکل منقطع رہتا ہے انہوں نے کہا کہ سیاسی کشمکش میں اس علاقے کو سلسل نظرانداز کیاجا رہا ہے انہوں نے کہا کہ قیوم آباد اعجازآباد میں صفائی کا عملہ نہ ہونے کے برابر ہے گلیوں میں صفائی کرنے کے لئے کو خاکروب نہیں ہے جبکہ خاکروب سرکاری ڈیوٹی کی بجائے افسران اور وزراء کے گھروں پر ڈیوٹیاں کر رہے ہیںجبکہ اہلیان علاقہ اپنی مدد آپ کے تحت کسی مزدور سے کرواتے ہیں،علاقے سے گزرنے والی نالیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیںجن میں آئے روز بچے اور عورتیں اور بوڑھے گرجاتے ہیں جن کو بڑی مشکل سے زخمی حالت میںنکالا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ اس جدید دور میں بھی گلبہار جیسی پوش بستی کے بعض علاقے سوئی گیس کی نعمت سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر صحت کا حلقہ ہونے کے با وجود یہاں پر لوگوں کوطبی سہولیات کی فرہمی کیلئے کوئی ڈسپنسری موجود نہیں جسکے باعث لوگ شہر کے دیگر ہسپتالوں میںلے جانے پر مجبور ہیںجبکہ ڈسپنسری نہ ہونے کے باعث مریض ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ جاتاہے جبکہ لوگ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کیلئے علاقے میں قائم مراکز صحت لے جاتے ہیںلیکن وہاں پر کوجود سٹاف کی جانب سے ویکسین نہ ہونے کی نوید سنائی جاتی ہے اور اہلیا ن علاقہ کو اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے میں شدید مشکلات کاسامناہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر پینے کیلئے صاف کا کوئی بندوبست نہیں ہے مین سڑک میں تھوڑے حصے میںپائپ بچھا کر لوگوں کو خوش کیا لیکن مسلہ ابھی تک حل نہ ہو سکا ۔انہوں نے بتایا کہعلقے میں گندگی اور صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے پولیو سمیت مختلف قسم کی متعددی بیماریاں پھیل گئی ہیں انہوں نے سینئر وزیر بشیر بلور صوبائی وزیرصحت سید ظاہر علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ قیوم آباد اعجاز آباد کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروانے کے احکامات دیئے جائیں بصورت دیگراہلیان علاقہ راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہو گی

پشاور(سروے رپورٹ)پشاور کے علاقے قیوم آباد اعجاز آباد میںسروے کے دوران اہلیان علاقہ نے انکشاف کیا کہ علاقے سے گزرنے والے گندے نالے کے پانی میں پولیو کا وئرس موجود ہے جس کی نشاندہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد کی ٹیم نے علاقے کی ایک بچی ڈھائی سالہ ایمن میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد سروے کے دوران کیا تھا انہوں نے بتایا کہ مذکورہ نالے کے پانی میں پولیو وائرس کی نشاندہی کے بعد اہل علاقہ نے احتجاجاً قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو ٹیموں کے مطابق علاقے میں گندے پانی کے باعث پولیو کی بیماری پھیل رہی ہے اور بہت جلد ہی علاقے میں اس جراثیم کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائیں جائیں گے لیکن 8ماہ گزر جانے کے با وجود محکمہ صحت کی ٹیم علاقے مین نہیں آئی جس کے باعث علاقے میں شدید خوف و ہراس ہے

پشاور (سروے رپورٹ)پشارو کے علاقے قیوم آباد کے رہائیشیوں نے انتظامیہ کی جانب سے علاقے کے مسائل حل نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کی مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اس موقع پر مظاہرین نے بتایا کہ صوبائی وزیرصحت سید ظاہر علی شاہ اور ممبر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر ریلوے غلام بلور کا حلقہ میں آنے والے اس علاقے میںسہولیات کا فقدان ہے جس کی وجہ سے اہلیان علاقہ گو نا گوں مسائل سے دوچار ہیںانہوں نے کہا کہ اپنے مسائل کے حل کے لئے بار ہا درخواستیں دی گئیں مگر کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے انہوں نے صوبائی وزیرصحت سید ظاہر علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے حاجی غلام بلور سے مطالبہ کیاکہ ان کے مسائل فی الفور حل کئے جائیں بصورت دیگر اہلیان علاقہ احتجاج پر مجبور ہونگے

پشاور (سروے رپورٹ)پشاور کے علاقے قیوم آباداعجاز آباد میں حالیہ بارشوں کے باعث علاقہ تالاب کا منظر پیش کرنے لگا علاقے کی گلیوں اور سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کے باعث واحد ٹیوب ویل بھی پانی میں ڈوب گیا جس کی وجہ سے گندہ پانی لوگوں کے گھروں میں آنے لگا جسکی وجہ سے خواتین خانہ کو امور خانہ داری میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑااہلیان علاقہ نے بتایا کہ سینکڑوں گھروں کے لئے بنائے جانے والے واحد ٹیوب ویل کے لئے تعینات کئے جانے والا ٹیوب ویل آپریٹر بھی پانی کھڑا ہونے کے باعث خارش سمیت دیگر متعدی بیماریوں میں مبتلا ہو چکا ہے اور وہ کئی مہینوں سے اپنی ڈیوٹی کے لئے نہیں آ رہا ہے

پشاور کے شہریوں نے دہشت گردی اور بد امنی کو مات دیتے ہوئے عید خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کر لیا شہر کے خواتین بازار خریداروں سے اٹ گئے





پشاور (رپورٹ آصف شہزاد ،عکاسی شبیر اعوان )پشاور کے شہریوں نے دہشت گردی اور بد امنی کو مات دیتے ہوئے عید خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کر لیا شہر کے خواتین بازار خریداروں سے اٹ گئے عیدالفطر کے قریب آتے ہی پشاور کے بازاروں میں خریداروں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ رات گئے تک خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن مہنگائی کے باعث خریدار پریشان دکھائی دیتے ہیں پشاور میں عیدالفطر کے قریب آنے پر اندرون شہر اور صدر کے بازاروں مینا بازار ،شاہین بازار،کریم پورہ ،قصہ خوانی ،لیاقت بازار ،فوارہ چوک ،کالی باڑی، نوتھیہ میں رونق بڑھتی جارہی ہے بازار رات گئے تک کھلے رہتے ہیں اوریہاں بڑی تعداد میں خریدار نظر آرہے ہیں لیکن مہنگائی ہونے کے باعث بیشتر اشیاء خریداروں کے بس سے باہر ہیںروزنامہ پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے دوران معلوم ہو ارمضان المبارک کے آخری عشرے کے ساتھ ہی شہر کی مارکیٹوں میں عید خریداری سے متعلق سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے اور دکانداروں نے خریدار کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے ،تاہم رواںسال مقامی مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز میں سیلاب زدگان کیلئے بھی الگ سے خریداری کا رجحان نظر آرہا ہے جسے دیکھتے ہوئے دکانداروں نے سیلاب زدگان کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الگ سے گفٹ پیکٹ تیار کرکے فروخت کیلئے پیش کرنا شروع کردیے ہیں جس میں صارفین کی ایک بڑی تعداد نے دلچسپی لینا شروع کردی ہے ۔ سروے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بلال،ذاکر ،ریاض ،یوسف ،عران اور دیگر نے کہا کہ عید خریداری کیلئے اپنیلئے اور اپنے بچوں کے لئے خریداری کے لئے بازاروں میں توآ گئے ہیں لیکن مہنگائی کو دیکھ کر ہی ہم صرف ان چیزوں کو چھو سکتے ہیں ا سے زیادہ اس کے ساتھ ہم کچھ نہیںکر سکتے ہیں صرف دیکھنے کی حد تک ہی خریداری کر رہے ہیںشہریوں کاکہنا تھا کہ بازاروں میں آنا اور شاپنگ کرنا ہماریمجبوری ہے کیہنکہ عید ایک سال بعد آتی ہے اور اس پر بھی ہم خوشیاں نہ منائیں تو کیا کریں گے ان کا کہا تھا کہ اپنی فیملی کے ساتھ بازار میں آتے ہوئے خوف کا عنصر موجود رہتا ہے لیکن اب ہم ڈر کی وجہ سے عید کی خوشیاں تو خراب ہیں کر سکتے نہ ہی ہم اپنے بچوں کے دلوں میں خوف ڈال سکتے ہیںکہ بازاروں میں بم دھماکے ہوتے ہیں اور دہشتگردی عروج پر ہے ہم ابھی سے ان کے دلوں میں خوف بٹھا دیں تو یہ بڑے ہو کر انتہائی بزدل ہو جائیں گے اور پاکستانی قوم کبھی بھی بزدل نہیںہو سکتی اس لئے ہم اپنی فیملی کے ساتھ ہی عید کی خریداری کے لئے آتے ہیںجس سے ملک دشمن عناصر کو یہ میسج جائے کہ پاکستان اور خاص کر پشاور کے شہری کسی بھی دہشت گردی سے نہیں ڈرتے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر دم تیار ہیں

پشاور (سروے رپورٹ)پشاور کے تاجروں کے مطابق گزشتہ سال عید الفطر کے موقع پر ملکی حالات بہت ہی زیادہ خراب تھے چنانچہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس سال کچھ خریداری میں گزارا ہو گا اور ہم بھی اپنے بال بچوں کے لئے دانہ پانی لے کر جائیں گے دکانداروں کا کہنا تھا کہ پہلے عید کی شاپنگ 10رمضان کے بعد شروع ہو جاتی تھی لیکن اب تو سارا دن ہم گاہکوںکے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں لیکن کوئی نظر نہیں آتا بس اللاہ کے فضل سے اب افطاری کے بعد کچھ گاہک آجتے ہیں تو ہماری دکانداری ہو جاتی ہے تاجروں کا کہا تھا کہ پشاور میں عوام الناس کی خریداری کی بڑی وجہ کراچی، لاہور، سیالکوٹ، حیدرآباد اور دوسرے بڑے شہروں کی مارکیٹوںسے مختلف ورائٹیوںکی ہے جو کہ وافر تعداد میں باہر سے منگوائی گئیں ہیں ن اشیا میں جوتوں سے لے کر جیولری تک بے شمار اقسام میسرہیںجبکہ جو لوگ خالص سونے کے زیورات نہیں خرید سکتے وہ بھی ان مارکیٹوں سے مایوس نہیں لوٹتے

پشاور (سروے رپورٹ)عید سے پہلے خواتین کے ملبوسات کی خریداری اور نمائش زوروں پر ہے، لباس میں معیار کے ساتھ قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔دیدہ زیب اور جھلملاتے لباس خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں۔ عید کی مناسبت سے نمائشوں کا انعقاد کاروباری اعتبار سے خوب چلتا ہے جہاں ڈریس ڈیزائنرز نے ریڈی میڈ کپڑوں کو پیش کیا جاتا ہے و ویمن بز نس ڈویلپمنٹ سنٹر (ڈ بلیوبی ڈی سی) کے زیر ا ہتما م عید گا لا شر وع ہو گیا جو کہ دو ہفتو ں تک جا ری رہیگا اس دو ہفتوں کے عید گا لا میں ہنر مند خو ا تین کی ہا تھ سے بنا ئی ہو ئی ا شیا ء کے 30 سٹا لز لگا ئے گئے ہیں جسمیں کشید ہ کار ی اورہا تھ سے بو نے ہو ئے ڈ یز ا ئنگ و الے کپڑ ے ، بیڈ شیٹ ، جیو لر ی، بیگ ، چوڑیا ں، ڈ یکور یشن پیسز ، اور دیگر گھر یلو خو ا تین کے ہا تھ سے بنا ئی مصنو عا ت رکھی گئی ہیں۔وویمن بز نس ڈ ویلمپنٹ سنٹر کی پر ا جیکٹ منیجر نلیبلہ فر مان نے ا س عید گالا کے اغر ا ض ومقا صد پر رو شنی ڈ التے ہو ئے کہا ہے کہ اس پر وگر ام کے زریعے ہنر مند اور ذہین مختلف کار وبار سے و ا بستہ خو اتین کے لئے ا یک پیلٹ فار م مہیا کر ناہے تا کہ وہ اپنی مصنوعات کو بہتر ا نداز میں سا منا کر نے کے سا تھ ساتھ ا پنے ہنرکو فروغ دے سکیں۔ نمائش دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ پورا شہر امڈ آیا ہوں۔ جدید فیشن اور خوبصورت رنگوں سے سجے ملبوسات نے عوام کی خوب داد سمیٹی۔ تیار کردہ ملبوسات کے نہ صرف ڈیزائنز منفرد تھے بلکہ ان کی قیمتیں بھی نسبتا کم تھیں۔ ملبوسات کو دھاگے اور پتھروں کے خوبصورت ڈیزائن سے سجایا گیا تھا۔

پشاور (سروے رپورٹ) پشاور میں جاری دہشت گردی اور بدامنی کے باوجود پشاور کے شہری بازاروں میں عید شاپنگ کے لئے بازاروں کا رخ تو کر رہے ہیں لیکن بازاروں میں سیکورٹی نام کی کوئی چیز نہ ہونے کے باعث انکی پریشانی میں اضافہ ہو جاتا کے پشاور کے بازاروں ،مینا بازار ،شاہین بازار ،قصہ خوانی صدر بازار ،لیاقت بازار ،گورا بازار اور دیگر بازاروںمیںقانون نافذ کرنے وال؛ے اداروں کی جانب سے سیوکرٹی کا کوئی خاص بندوبست نہ ہونے کے باعث بھی خریداروں کا رش بازاروں میں کم نظر آتا ہیجبکہ بازاروں کی یونینز نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ یونینز عہدیدار اپنے کام چھوڑ کر سیکورٹی کا کام بھی سر انجام دے رہے ہیں

پشاور سمیت خیبر پختونخوا میںایک روز قبل ہی شب قدر گزشتہ روز انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی

پشاور (جنرل رپورٹر)صوبائی دار الحکومت پشاور سمیت خیبر پختونخوا میںایک روز قبل ہی شب قدر گزشتہ روز انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی تفصیلات کے مطابق پشاور سمیت صوبہ بھر میں جامع مسجد قاسم علی خان کے اعلان کے مطابق ایک روز قبل ہی شب قدر انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی اس سلسلے میں پشاور سمیت صوبے کی مختلف مساجد میں نماز عشاء و تراویح کے بعد علمائے کرام اور آئمہ نے شب قدر کی مناسبت سے خصوصی خطبات دئیے اور اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی ان کا کہنا تھا کہ شب قدر خیر و برکت کی حامل رات ہے ، جسے اللہ تعالی نے ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے مساجدوں میں اعتکاف کے لئے بیٹھے والوں کا مقصد اسی رات کا تقدس ہے اور اس رات کو ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں بھی مانگی جاتی ہیں مساجد کے علاوہ گھروں میں بھی خواتین شب قدر کے حوالے سے عبادات میں مصروف رہیںاس سلسلے میں صوبہ بھر کی مساجد میں محافل شبینہ کا بھی اہتمام کیا گیا اوراہل ایمان رات بھر عبادات میں مصروف رہے اس مقدس رات کے موقع پر مساجد کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا اورخصوصی چراغان کیا گیا واضح رہے کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے رمضان المبارک کے اعلان کرنے سے ایک دن قبل ہی پشاور کی جامع مسجد قاسم علی خان میں ہنگامی اجلاس میں مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے 6مقامی افراد کی شہادتوں کی بنیاد پر پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں رمضان کا اعلان کیا تھا

پشاور پولیس نے این او سی نہ ہونے کی بناء پر چیکو سلواکیہ سے تعلق رکھنے والے صحافی کو پشاور پریس کلب سے باہر سے مظاہرے کی کوریج کے دوران گرفتار کر

پشاور پولیس نے این او سی نہ ہونے کی بناء پر چیکو سلواکیہ سے تعلق رکھنے والے صحافی کو پشاور پریس کلب سے باہر سے مظاہرے کی کوریج کے دوران گرفتار کر کے اسلام آباد بھجوا دیا تفصیلات کے مطابق شرقی پولیس نے چیکو سلواکیہ سے تعلق رکھنے والے صحافی وسجا بڈالک پاسپورٹ نمبر p00368953 کو پشاور پریس کلب کے باہر مذہبی جماعتوںکی جانب سے اسرائیل کیخلاف ہونیوالے احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کر لیا جس کے بارے میںشبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ کسی خاص مقصد کیلئے کوریج کر رہا ہے بعد ازاں تفتیش صحافی وسجا بڈالک نے پولیس کو بتایا کہ وہ باقاعدہ اجازت نامہ کیساتھ آیا ہے اور وہاپنے ملک کے ہفت روزہ میگزین ملدینہ سلوینیہ کیلئے کام کرتا ہے صحافی وسجا بڈالک کو این او سی نہ ہونے کے باعث گزشتہ روز بذریعہ روڈاسلام آباد روانہ کر دیا ہے ۔

Thursday, August 25, 2011

صوبائی دار الحکومت پشاور کے شہریوں عوامی وسماجی حلقوں نے نئے صوبوں کی تشکیل اور سرائیکی اور ہزارہ صوبہ کے لسانی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم ملک کے لئے

پشاور(رپورٹ آصف شہزاد،عکاسی شبیراعوان)صوبائی دار الحکومت پشاور کے شہریوں عوامی وسماجی حلقوں نے نئے صوبوں کی تشکیل اور سرائیکی اور ہزارہ صوبہ کے حوالے سے ملے جلے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لسانی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم ملک کے لئے نقصان دہ ہے اور اس کے نتائج بہت خطرناک برآمدہونگے اورنئے صوبوں کی تشکیل قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کر دے گی بلکہ یہ ملک توڑنے کے مترادف ہو گاجبکہ بعض کا کہنا تھا کہ انتظامی بنیادوں پر ضرورت کے تحت ضرور نئے صوبے بننے چاہئیں اس سے ملک میںخوشحالی آئے گی اور ہر کوئی اپنے صوبے میں خود کفیل ہو گا جس سے عوام بھی خوشحال ہو گا روزنامہ پاکستان کی جانب سے نئے صوبوں کی تشکیل کے حوالے سے کئے جانے والے سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیٹھی ٹائون کے رہائشی اکرام خان نے کہا کہ ملک میںآج کل جو نئے صوبوں کی تشکیل سے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ صرف ایجنسیوں کی سازش ہے اوریہ پانجابی پٹھان سرائیکی اوردیگر زبانیں بولنے والوں کو آپس میں لڑا کر اپنا مقصد پورا کرنا چاہتے ہیںہشتنگری بازار کے تاجر محمد شریف کہا کہ ہم لوگ تو اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیںہمیں اس سے کیا کہ نئے صونبے بننے چائیے کہ نہیں ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکرہے حاجی کیمپ کے منظور احمد نے اس حوالے سے کہا کہ وہ بہاولپور صوبہ ہو یا سرائیکی صوبہ اگر ضرورت ہے تو انتظامی بنیادوں پر ضرور بننے چاہئیں لیکن لسانی بنیادوں پر ایسی تقسیم ملک کیلئے زہر قاتل ہو گی۔ آئین میں دیئے گئے طریقہ کار کے تحت نئے صوبوں کی تقسیم سے قبل باہمی اتفاق رائے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبوں کے قیام کو سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہئے بلکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ہشتنگری کے رہائشی ملک راشد اعوان نے کہا کہ ملک کی سیاسی پارٹیاں آپس میں صوبوں کے حوالے سے لڑ رہی ہیں ان کو چاہئے کہ س سلسے میں عوام کی رائے کو بھی مد نظررکھنا ضروری ہے گنج گیٹ کے رہائشی محمد پرویزنے کہا کہ نئے صوبے بننے سے حالات مزید خراب ہوں گے اگرسرائیکی یا ہزارہ صوبہ بن جاتا ہے تو پھراس سے پھر اس سے فائدہ اٹھا کر لسانی بنیادوں پر کل کو کراچی کو الگ صوبہ بنانے کیلئے مہاجر باہر نکل آئیں گے اوراس کے بعد پشاور میں رہنے والے اپنے لئے الگ صوبے کی ڈیمانڈ کر دیں گے لاہوری گیٹ کے شکیل خان نے کہا ہے کہ نئے صوبے آج نہیں 20 سال پہلے عمل میں آنے چاہئیں تھے۔خیبر پختونخوا اور پنجاب نہیںسندھ اور بلوچستان میں بھی نئے صوبوں کا قیام عمل میں آنا چاہئے چونکہ نئے صوبوں کے قیام سے عوامی مسائل کے حل میں بہتری ضرور آئے گی مگر مسائل اور ملک کے بحرانوں کا مستقل حل تلاش کرناہو گاہشتنگری کے رہائشی محترم خان نے کہا کہ نئے صوبے کی تشکیل پاکستان کے عوام کے مسائل کا حل نہیں ہے عوام کو نئے صوبے نہیں چاہئیں بلکہ ان کو روٹی کپڑا اور مکان چاہئے اور عوام کے لئے ملک کے وسائل بڑھانے چاہئیں تاکہ عوام خوشحال ہوں عرفان اللہ اور امجد نے کہا کہ نئے صوبے ضرور بننے چاہئیں لیکن حکومت کو عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانے کیلئے ایسے شوشے نہیں چھوڑنے چاہئیںبلکہ عملی طور پر مظاہرہ کرے اور چاروں صوبوں کے اندر نئے صوبے بنائے جائیںاس حوالے سے گنج بازار کے رہائشی سیف روز نے کہا کہ ملک میں جاری بحرانوں خواہ وہ توانائی کے ہوں یا کسی اور کے ان کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ وسائل نہیں ہوں گے تو نئے صوبے بنا کر کیا کیا جائے گا۔انور خان نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے ضرور عمل میں آنے چاہئیں مگر یہ صرف ایک نسل یا قوم کی بنیاد پر نہیںبلکہ انتظامی بنیادوں پر ہر صوبے میں الگ الگ صوبے بننے چاہئیں اور اس کیلئے پہلے ملک کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کیلئے معاشی انقلاب لایا جائے۔جو کہ ہمارے حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔عمیرفاروق نے کہا کہ جب سے ملک کے اندر نئے صوبوں کی بات ہو رہی ہے تب سے ملک کی ساری بڑی سیاسی اور مذہبی پارٹیاںاپنے اپنے پوئنٹ سکورنگ کے لئے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ سیاستدان اپنی سیاست چمکانے اور لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کی بجائے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے متحد ہوںپھندو روڈ کے رہائشی فضل الٰہی نے کہا کہ ملک میں جتنے صوبے زیادہ ہوں گے اتنے ہی لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ کروڑوں عوام کیلئے ایک صوبہ ناگزیر ہے اور شہری اپنے مسائل اعلیٰ حکام تک نہیںپہنچا سکتے ہیںاور ان کو اپنے مسائل کے حل کے لئے اپنے ہی حکمرانوں کے پاس دور دراز جگہوں پر جانا پڑتا ہے اسلئے وہ ملک میں نئے صوبوں کا قیام فی الفور کرے۔ہشتنگری کے رہائشی ڈاکٹرشہزادنے کہا کہ ملک بھر میںصوبوںکے اندر نئے صوبوں کے قیام کی کہانیاں عروج پر ہیں تاہم ان کے پیچھے محرکات کیا ہیں،اس کو منظر عام پر لانا چاہئے کہ آیا یہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے کوئی گیم پلان تو نہیں ہے سابق کونسلر وحیداللہ مہمند نے کہا کہ ہمارے ملک کے سیاستدان جس طرح لسانی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام پرلڑ رہے ہیں اس سے ملک میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گی۔ اوراگر نئے صوبے بنا دیئے گئے تواس کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے اورالگ صوبوں کے وسائل ہمارے پاس ہیں ہی نہیں کرک کے رہائشی عرفان خٹک نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے بننا وقت کا تقاضہ ہے اسکے لئے ہمارے حکمرانوں کو کسی کی رائے ہی نہیںلینی چاہئے بلکہ جلد از جلد نئے صوبے بنا دینے چاہیے بعدمیں جو پارٹی وایلا کرے اس کو نئے صوبے بننے کے حوالے سے ملنے والے ثمرات بتا کرخاموش کر دینا چاہیے ۔