Friday, August 26, 2011

پشاور کے شہریوں نے دہشت گردی اور بد امنی کو مات دیتے ہوئے عید خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کر لیا شہر کے خواتین بازار خریداروں سے اٹ گئے





پشاور (رپورٹ آصف شہزاد ،عکاسی شبیر اعوان )پشاور کے شہریوں نے دہشت گردی اور بد امنی کو مات دیتے ہوئے عید خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کر لیا شہر کے خواتین بازار خریداروں سے اٹ گئے عیدالفطر کے قریب آتے ہی پشاور کے بازاروں میں خریداروں میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور لوگ رات گئے تک خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن مہنگائی کے باعث خریدار پریشان دکھائی دیتے ہیں پشاور میں عیدالفطر کے قریب آنے پر اندرون شہر اور صدر کے بازاروں مینا بازار ،شاہین بازار،کریم پورہ ،قصہ خوانی ،لیاقت بازار ،فوارہ چوک ،کالی باڑی، نوتھیہ میں رونق بڑھتی جارہی ہے بازار رات گئے تک کھلے رہتے ہیں اوریہاں بڑی تعداد میں خریدار نظر آرہے ہیں لیکن مہنگائی ہونے کے باعث بیشتر اشیاء خریداروں کے بس سے باہر ہیںروزنامہ پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے دوران معلوم ہو ارمضان المبارک کے آخری عشرے کے ساتھ ہی شہر کی مارکیٹوں میں عید خریداری سے متعلق سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے اور دکانداروں نے خریدار کم ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا ہے ،تاہم رواںسال مقامی مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز میں سیلاب زدگان کیلئے بھی الگ سے خریداری کا رجحان نظر آرہا ہے جسے دیکھتے ہوئے دکانداروں نے سیلاب زدگان کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الگ سے گفٹ پیکٹ تیار کرکے فروخت کیلئے پیش کرنا شروع کردیے ہیں جس میں صارفین کی ایک بڑی تعداد نے دلچسپی لینا شروع کردی ہے ۔ سروے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بلال،ذاکر ،ریاض ،یوسف ،عران اور دیگر نے کہا کہ عید خریداری کیلئے اپنیلئے اور اپنے بچوں کے لئے خریداری کے لئے بازاروں میں توآ گئے ہیں لیکن مہنگائی کو دیکھ کر ہی ہم صرف ان چیزوں کو چھو سکتے ہیں ا سے زیادہ اس کے ساتھ ہم کچھ نہیںکر سکتے ہیں صرف دیکھنے کی حد تک ہی خریداری کر رہے ہیںشہریوں کاکہنا تھا کہ بازاروں میں آنا اور شاپنگ کرنا ہماریمجبوری ہے کیہنکہ عید ایک سال بعد آتی ہے اور اس پر بھی ہم خوشیاں نہ منائیں تو کیا کریں گے ان کا کہا تھا کہ اپنی فیملی کے ساتھ بازار میں آتے ہوئے خوف کا عنصر موجود رہتا ہے لیکن اب ہم ڈر کی وجہ سے عید کی خوشیاں تو خراب ہیں کر سکتے نہ ہی ہم اپنے بچوں کے دلوں میں خوف ڈال سکتے ہیںکہ بازاروں میں بم دھماکے ہوتے ہیں اور دہشتگردی عروج پر ہے ہم ابھی سے ان کے دلوں میں خوف بٹھا دیں تو یہ بڑے ہو کر انتہائی بزدل ہو جائیں گے اور پاکستانی قوم کبھی بھی بزدل نہیںہو سکتی اس لئے ہم اپنی فیملی کے ساتھ ہی عید کی خریداری کے لئے آتے ہیںجس سے ملک دشمن عناصر کو یہ میسج جائے کہ پاکستان اور خاص کر پشاور کے شہری کسی بھی دہشت گردی سے نہیں ڈرتے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر دم تیار ہیں

پشاور (سروے رپورٹ)پشاور کے تاجروں کے مطابق گزشتہ سال عید الفطر کے موقع پر ملکی حالات بہت ہی زیادہ خراب تھے چنانچہ توقع کی جاسکتی ہے کہ اس سال کچھ خریداری میں گزارا ہو گا اور ہم بھی اپنے بال بچوں کے لئے دانہ پانی لے کر جائیں گے دکانداروں کا کہنا تھا کہ پہلے عید کی شاپنگ 10رمضان کے بعد شروع ہو جاتی تھی لیکن اب تو سارا دن ہم گاہکوںکے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں لیکن کوئی نظر نہیں آتا بس اللاہ کے فضل سے اب افطاری کے بعد کچھ گاہک آجتے ہیں تو ہماری دکانداری ہو جاتی ہے تاجروں کا کہا تھا کہ پشاور میں عوام الناس کی خریداری کی بڑی وجہ کراچی، لاہور، سیالکوٹ، حیدرآباد اور دوسرے بڑے شہروں کی مارکیٹوںسے مختلف ورائٹیوںکی ہے جو کہ وافر تعداد میں باہر سے منگوائی گئیں ہیں ن اشیا میں جوتوں سے لے کر جیولری تک بے شمار اقسام میسرہیںجبکہ جو لوگ خالص سونے کے زیورات نہیں خرید سکتے وہ بھی ان مارکیٹوں سے مایوس نہیں لوٹتے

پشاور (سروے رپورٹ)عید سے پہلے خواتین کے ملبوسات کی خریداری اور نمائش زوروں پر ہے، لباس میں معیار کے ساتھ قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔دیدہ زیب اور جھلملاتے لباس خواتین کی کمزوری ہوتے ہیں۔ عید کی مناسبت سے نمائشوں کا انعقاد کاروباری اعتبار سے خوب چلتا ہے جہاں ڈریس ڈیزائنرز نے ریڈی میڈ کپڑوں کو پیش کیا جاتا ہے و ویمن بز نس ڈویلپمنٹ سنٹر (ڈ بلیوبی ڈی سی) کے زیر ا ہتما م عید گا لا شر وع ہو گیا جو کہ دو ہفتو ں تک جا ری رہیگا اس دو ہفتوں کے عید گا لا میں ہنر مند خو ا تین کی ہا تھ سے بنا ئی ہو ئی ا شیا ء کے 30 سٹا لز لگا ئے گئے ہیں جسمیں کشید ہ کار ی اورہا تھ سے بو نے ہو ئے ڈ یز ا ئنگ و الے کپڑ ے ، بیڈ شیٹ ، جیو لر ی، بیگ ، چوڑیا ں، ڈ یکور یشن پیسز ، اور دیگر گھر یلو خو ا تین کے ہا تھ سے بنا ئی مصنو عا ت رکھی گئی ہیں۔وویمن بز نس ڈ ویلمپنٹ سنٹر کی پر ا جیکٹ منیجر نلیبلہ فر مان نے ا س عید گالا کے اغر ا ض ومقا صد پر رو شنی ڈ التے ہو ئے کہا ہے کہ اس پر وگر ام کے زریعے ہنر مند اور ذہین مختلف کار وبار سے و ا بستہ خو اتین کے لئے ا یک پیلٹ فار م مہیا کر ناہے تا کہ وہ اپنی مصنوعات کو بہتر ا نداز میں سا منا کر نے کے سا تھ ساتھ ا پنے ہنرکو فروغ دے سکیں۔ نمائش دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ پورا شہر امڈ آیا ہوں۔ جدید فیشن اور خوبصورت رنگوں سے سجے ملبوسات نے عوام کی خوب داد سمیٹی۔ تیار کردہ ملبوسات کے نہ صرف ڈیزائنز منفرد تھے بلکہ ان کی قیمتیں بھی نسبتا کم تھیں۔ ملبوسات کو دھاگے اور پتھروں کے خوبصورت ڈیزائن سے سجایا گیا تھا۔

پشاور (سروے رپورٹ) پشاور میں جاری دہشت گردی اور بدامنی کے باوجود پشاور کے شہری بازاروں میں عید شاپنگ کے لئے بازاروں کا رخ تو کر رہے ہیں لیکن بازاروں میں سیکورٹی نام کی کوئی چیز نہ ہونے کے باعث انکی پریشانی میں اضافہ ہو جاتا کے پشاور کے بازاروں ،مینا بازار ،شاہین بازار ،قصہ خوانی صدر بازار ،لیاقت بازار ،گورا بازار اور دیگر بازاروںمیںقانون نافذ کرنے وال؛ے اداروں کی جانب سے سیوکرٹی کا کوئی خاص بندوبست نہ ہونے کے باعث بھی خریداروں کا رش بازاروں میں کم نظر آتا ہیجبکہ بازاروں کی یونینز نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جبکہ یونینز عہدیدار اپنے کام چھوڑ کر سیکورٹی کا کام بھی سر انجام دے رہے ہیں

No comments: