Thursday, August 25, 2011

صوبائی دار الحکومت پشاور کے شہریوں عوامی وسماجی حلقوں نے نئے صوبوں کی تشکیل اور سرائیکی اور ہزارہ صوبہ کے لسانی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم ملک کے لئے

پشاور(رپورٹ آصف شہزاد،عکاسی شبیراعوان)صوبائی دار الحکومت پشاور کے شہریوں عوامی وسماجی حلقوں نے نئے صوبوں کی تشکیل اور سرائیکی اور ہزارہ صوبہ کے حوالے سے ملے جلے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لسانی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم ملک کے لئے نقصان دہ ہے اور اس کے نتائج بہت خطرناک برآمدہونگے اورنئے صوبوں کی تشکیل قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کر دے گی بلکہ یہ ملک توڑنے کے مترادف ہو گاجبکہ بعض کا کہنا تھا کہ انتظامی بنیادوں پر ضرورت کے تحت ضرور نئے صوبے بننے چاہئیں اس سے ملک میںخوشحالی آئے گی اور ہر کوئی اپنے صوبے میں خود کفیل ہو گا جس سے عوام بھی خوشحال ہو گا روزنامہ پاکستان کی جانب سے نئے صوبوں کی تشکیل کے حوالے سے کئے جانے والے سروے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیٹھی ٹائون کے رہائشی اکرام خان نے کہا کہ ملک میںآج کل جو نئے صوبوں کی تشکیل سے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ صرف ایجنسیوں کی سازش ہے اوریہ پانجابی پٹھان سرائیکی اوردیگر زبانیں بولنے والوں کو آپس میں لڑا کر اپنا مقصد پورا کرنا چاہتے ہیںہشتنگری بازار کے تاجر محمد شریف کہا کہ ہم لوگ تو اپنے بچوں کے لئے دو وقت کی روٹی کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیںہمیں اس سے کیا کہ نئے صونبے بننے چائیے کہ نہیں ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکرہے حاجی کیمپ کے منظور احمد نے اس حوالے سے کہا کہ وہ بہاولپور صوبہ ہو یا سرائیکی صوبہ اگر ضرورت ہے تو انتظامی بنیادوں پر ضرور بننے چاہئیں لیکن لسانی بنیادوں پر ایسی تقسیم ملک کیلئے زہر قاتل ہو گی۔ آئین میں دیئے گئے طریقہ کار کے تحت نئے صوبوں کی تقسیم سے قبل باہمی اتفاق رائے بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صوبوں کے قیام کو سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہئے بلکہ ملک اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ہشتنگری کے رہائشی ملک راشد اعوان نے کہا کہ ملک کی سیاسی پارٹیاں آپس میں صوبوں کے حوالے سے لڑ رہی ہیں ان کو چاہئے کہ س سلسے میں عوام کی رائے کو بھی مد نظررکھنا ضروری ہے گنج گیٹ کے رہائشی محمد پرویزنے کہا کہ نئے صوبے بننے سے حالات مزید خراب ہوں گے اگرسرائیکی یا ہزارہ صوبہ بن جاتا ہے تو پھراس سے پھر اس سے فائدہ اٹھا کر لسانی بنیادوں پر کل کو کراچی کو الگ صوبہ بنانے کیلئے مہاجر باہر نکل آئیں گے اوراس کے بعد پشاور میں رہنے والے اپنے لئے الگ صوبے کی ڈیمانڈ کر دیں گے لاہوری گیٹ کے شکیل خان نے کہا ہے کہ نئے صوبے آج نہیں 20 سال پہلے عمل میں آنے چاہئیں تھے۔خیبر پختونخوا اور پنجاب نہیںسندھ اور بلوچستان میں بھی نئے صوبوں کا قیام عمل میں آنا چاہئے چونکہ نئے صوبوں کے قیام سے عوامی مسائل کے حل میں بہتری ضرور آئے گی مگر مسائل اور ملک کے بحرانوں کا مستقل حل تلاش کرناہو گاہشتنگری کے رہائشی محترم خان نے کہا کہ نئے صوبے کی تشکیل پاکستان کے عوام کے مسائل کا حل نہیں ہے عوام کو نئے صوبے نہیں چاہئیں بلکہ ان کو روٹی کپڑا اور مکان چاہئے اور عوام کے لئے ملک کے وسائل بڑھانے چاہئیں تاکہ عوام خوشحال ہوں عرفان اللہ اور امجد نے کہا کہ نئے صوبے ضرور بننے چاہئیں لیکن حکومت کو عوام کی توجہ مسائل سے ہٹانے کیلئے ایسے شوشے نہیں چھوڑنے چاہئیںبلکہ عملی طور پر مظاہرہ کرے اور چاروں صوبوں کے اندر نئے صوبے بنائے جائیںاس حوالے سے گنج بازار کے رہائشی سیف روز نے کہا کہ ملک میں جاری بحرانوں خواہ وہ توانائی کے ہوں یا کسی اور کے ان کا خاتمہ ہونا چاہئے کیونکہ وسائل نہیں ہوں گے تو نئے صوبے بنا کر کیا کیا جائے گا۔انور خان نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے ضرور عمل میں آنے چاہئیں مگر یہ صرف ایک نسل یا قوم کی بنیاد پر نہیںبلکہ انتظامی بنیادوں پر ہر صوبے میں الگ الگ صوبے بننے چاہئیں اور اس کیلئے پہلے ملک کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کیلئے معاشی انقلاب لایا جائے۔جو کہ ہمارے حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہے۔عمیرفاروق نے کہا کہ جب سے ملک کے اندر نئے صوبوں کی بات ہو رہی ہے تب سے ملک کی ساری بڑی سیاسی اور مذہبی پارٹیاںاپنے اپنے پوئنٹ سکورنگ کے لئے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ سیاستدان اپنی سیاست چمکانے اور لسانی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کی بجائے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے متحد ہوںپھندو روڈ کے رہائشی فضل الٰہی نے کہا کہ ملک میں جتنے صوبے زیادہ ہوں گے اتنے ہی لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ کروڑوں عوام کیلئے ایک صوبہ ناگزیر ہے اور شہری اپنے مسائل اعلیٰ حکام تک نہیںپہنچا سکتے ہیںاور ان کو اپنے مسائل کے حل کے لئے اپنے ہی حکمرانوں کے پاس دور دراز جگہوں پر جانا پڑتا ہے اسلئے وہ ملک میں نئے صوبوں کا قیام فی الفور کرے۔ہشتنگری کے رہائشی ڈاکٹرشہزادنے کہا کہ ملک بھر میںصوبوںکے اندر نئے صوبوں کے قیام کی کہانیاں عروج پر ہیں تاہم ان کے پیچھے محرکات کیا ہیں،اس کو منظر عام پر لانا چاہئے کہ آیا یہ ہمارے حکمرانوں کی جانب سے کوئی گیم پلان تو نہیں ہے سابق کونسلر وحیداللہ مہمند نے کہا کہ ہمارے ملک کے سیاستدان جس طرح لسانی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام پرلڑ رہے ہیں اس سے ملک میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گی۔ اوراگر نئے صوبے بنا دیئے گئے تواس کے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے اورالگ صوبوں کے وسائل ہمارے پاس ہیں ہی نہیں کرک کے رہائشی عرفان خٹک نے کہا کہ ملک میں نئے صوبے بننا وقت کا تقاضہ ہے اسکے لئے ہمارے حکمرانوں کو کسی کی رائے ہی نہیںلینی چاہئے بلکہ جلد از جلد نئے صوبے بنا دینے چاہیے بعدمیں جو پارٹی وایلا کرے اس کو نئے صوبے بننے کے حوالے سے ملنے والے ثمرات بتا کرخاموش کر دینا چاہیے ۔

No comments: