Thursday, February 28, 2013


پشاور(سٹاف رپورٹر) نیشنل گرڈ سٹیشن میں ہونے والی فنی خرابی کے باعث  جہاں پورا ملک تاریکی میں ڈوبا رہا وہاں صوبائی دار الحکومت پشاور میں قائم فاٹا سیکرٹریٹ روشنی میں جگمگاتا رہا جہاں دن کے اوقات میں بھی لائٹیں روشنا دکھائی دیتی رہیں جس کے دیکھنے کے لئے لوگ ارد گرد کے علاقوں سے آتے رہے کہ یہ بجلی کہاں سے آ رہی ہے تفصیلات کے مطابق پشاور کے ورسک روڈ پر قائم فاٹا سیکرٹریٹ میں دن کے اوقات میں بھی سرچ لائٹس روشن ہیں جس کو دیکھنے کے لئے ارد گرد کے علاقوں کے لوگ دن کے اوقات میں جہاں پورا ملک تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا دیکھنے آتے رہے اس حوالے سے فاٹا سیکرٹریٹ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیکرٹریٹ کے لئے سپیشل لائن لی ہوئی ہے جس کے باعث یہاں پر کسی بھی صورت میں لوڈشیڈنگ یا بریک ڈائون نہیں ہو سکتا ہے 

ضلعی انتظامیہ نے پشاور کے شہریوں پر ڈومیسائل کاحصول مزید سخت کرتے ہوئے اس کی شرائط میں مزید تبدیلیاں کر دی ہی


آصف شہزاد
ضلعی انتظامیہ نے پشاور کے شہریوں پر ڈومیسائل کاحصول مزید سخت کرتے ہوئے اس کی شرائط میں مزید تبدیلیاں کر دی ہیں ضلعی انتظامیہ نے پشاور کی سٹیشنری کی دکانوں میں بکنے والے ڈومیسائلوںکو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے  ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری ہونے والے ڈومیسائل فارم جاری کر دیئے تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے پشاور کے شہریوں اور طلباء کے حصول کو مزید سخت کرتے ہوئے ان میں علاقہ پٹواری اور گرد آورسمیت تحصیلدار اور ڈپٹی کمشنر کے دستخطوں کوبھی لازمی قرار دے دیا ہے  جبکہ پشاور کی سٹیشنری کی دکانوں میں بکنے والے فارم بھی نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے جاری ہونے والے فارم کو قبول کرنے کا کہا ہے جس کی مالیت 60روپے رکھی گئی ہے جبکہ فارم کے حصول کے لئے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں طلباء و طالبات سمیت والدین کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں والدین کا کہنا ہے کہ  انہوں نے اپنے علاقے کے پٹواری کو کبھی دیکھا ہی نہیں اور نہ کبھی ان کا دفتر دیکھا ہے جبکہ اب ان کے بچوں کے امتحانات سر پر آ گئے ہیں اور اس میں ڈومیسائل کی شرط بھی لازمی ہے تو ہم نے بازار سے فارم خرید کر درخواست کی لیکن انہوں نے ان کو مسترد کرتے ہوئے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ڈومیسائل فارم لانے کا کہا دیا ہے ان اک کہنا ہے کہ گھنٹوں لائن میں کھڑے ہونے کے بعد 60روپے میں فارم ملتے ہیں جبکہ ہفتوں علاقہ پٹواری کے پیچھے خوار ہوتے رہتے ہیں جس کے باعث ہمارا قیمتی ٹائم بھی ضائع ہو جاتا ہے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈومیسائل بنوانے کے لئے نرمی کی جائے تاکہ عوام اور طلباء کا ٹائم بچ سکے 

پشاور کے شہری و دیہی علاقوں میں گزشتہ رات سے شروع ہونے والی بارشوں سے نکاس آب کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور جگہ جگہ نالے ابلنے سے گلی کوچے تالابوں کا منظر پیش کرنے لگے


آصف شہزاد 


صوبائی دارلحکومت پشاور کے شہری و دیہی علاقوں میں گزشتہ رات سے شروع ہونے والی بارشوں سے نکاس آب کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور جگہ جگہ نالے ابلنے سے گلی کوچے تالابوں کا منظر پیش کرنے   لگے ہیں ۔ جس کی وجہ سے شہری و دیہی علاقوں کے عوام کو شدید مشکلات کا سامناہے اس حوالے سے اندرون شہر کے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور اندرون شہر کے مکینوں کو آمد و رفت میں شدید  دشواریوں کا سامنا ہے ۔ مسلسل ہونیو الی بارشوں سے جہاں جہاں تعمیراتی کام جاری ہیں وہاں پر سڑکوں پر پانی  کھڑا رہنے سے دفاتر کو جانے والے ملازمین اور سکول کالجز اور یونیورسٹیوں کو جانے والے طلباء و طالبات کو شدید مشکلات درپیش رہیں ۔اسی طرح بارشوں سے پشاور کے شہری و دیہی علاقوں میں جاری تعمیراتی کاموں میں حلل پڑا ہے جس کی وجہ سے بارشوں میں ارد گرد پانی کھڑا رہنے سے ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا ہے بالخصوص دور دراز علاقوں سے آنے اور ان  علاقوں کو جانے والے مسافروں کو بھی  شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنے سمیت  مریضوں کو پشاور  کے بڑے ہسپتالوں کو لے جانے کے دوران بھی مشکلات کا سامنا رہاہے ۔ بارش کے باعث شہر کی سڑکیں ندی نالوں اور جھیل کا منظر پیش کرتی رہیں جبکہ گلی محلوں میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجانے کی وجہ سے لوگوں کا گزرنا محال ہو گیا ۔شہریوں نے پیدل گزرنے کیلئے بڑے بڑے پتھروں کے ذریعے راستے بنائے ۔بارش کی وجہ سے ہشت نگری،لاہوری،سکندر پورہ،نشتر آباد،سکندر پور،شیخ آباد،حسین آباد،اشرف روڈ،باچاخان چوک اور فقیر آباد سمیت دیگر کئی علاقے پانی سے بھر گئے جہاں سے ٹرانسپورٹ سمیت پیدل گزرنا بھی محال تھا ۔بارش اور مین ہولوں کا پانی لوگوں کے گھروں میں بھی داخل ہوا جس سے کئی افراد اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالنے میں مصروف نظر آئے ۔دوسری جانب بارش کے بعد شہر میں صفائی کی صورتحال بھی انتہائی ابتر ہو گئی اور شہری انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ۔

مجسٹریسی نظام کی تبدیلی کے با وجود سٹیشنری تبدیل نہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر کی متعدد فائلیں رک گئیں


آصف شہزاد 

مجسٹریسی نظام کی تبدیلی کے با وجود سٹیشنری تبدیل نہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر کی متعدد فائلیں رک گئیں جس کے باعث سائلین خوار ہوگئے صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی نظام کی تبدیلی اور صوبہ بھر میں مجسٹریسی نظام کے نفاذ کے بعد تاحال ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفت میں سٹیشنری تاحال تبدیل نہ کرائی جا سکی جس کے باعث سائلین اپنے کاموں کے لئے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے چکر لگانے پر مجبور ہو گئے ہیں ڈپٹی کمشنر کے دفتر آنے والے کسی بھی مسئلے کے لئے آتے ہیں تو ملازمین ان کو نا ہی کوئی فارم دیتے ہیں اور نہ ہی ان کے مسائل کے لئے کوئی متبادل نظام بتاتے ہیں ملازمین کا کہنا ہے کہ تاحال سٹیشنری تبدیل نہیں ہوئی اور پرانی سٹیشنری کو ہم استعمال نہیں کر سکتے ہیں اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر پشاور جاوید مروت کا کہنا ہے کہ سٹیشنری کے حوالے سے کام جاری ہے جلد ہی تمام متعلقہ سٹیشنری دفاتر میں مہیا کر دی جائے گی 

جرما سٹیٹ لینڈ کوہاٹ میں 500ملین سے زائد کی کرپشن کا انکشاف محکمہ انٹی کرپشن نے گرداور اور تحصیلدار کو گرفتار کرلیا


پشاورآصف شہزاد 

جرما سٹیٹ لینڈ کوہاٹ میں 500ملین سے زائد کی کرپشن کا انکشاف  محکمہ انٹی کرپشن نے گرداور اور تحصیلدار کو گرفتار کرلیاکوہاٹ میں واقع نو ہزار کنال زرعی زمین کے انتقالات میں خرد برد کی شکایات پر محکمہ انٹی کرپشن پشاور نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکبر شاہ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرائمز میاں مصطفی گل سمیت مجسٹریٹ جہانزیب پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دی جنہوں نے زرعی زمین میں عام لوگوں کیساتھ فراڈ کرکے ان سے اضافی پیسے وصول کرنے اور سرکاری خزانے میں رقم نہ جمع کرانے کی تحقیقات شروع کیں،،،تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ متعلقہ افراد نہری  بنجر اور بارانی زمینوں کی بندربانٹ میں بھی شامل تھے اسی طرح کروڑوں روپے جو ٹی ایم اے کو ٹیکس کی مد میں جمع کروانے تھے وہ بھی نہیں دئیے گئے- تین رکنی کمیٹی نے 260 افراد کے انتقالات کے جائزے کے بعد 187 ملین روپے کی کرپشن کا پتہ چلایا جس کے بعد اس کی ایف آئی آر کوہاٹ میں کروادی گئی اور محکمہ انٹی کرپشن نے گرداورسہیل اقبال تحصیلدار اکرام اللہ کو گرفتار کرلیا جبکہ پٹواری کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں ان کے خلاف 419/420 - 488 - 5pc/ اور 209 کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں گرفتار ہونیوالے گردائور اور تحصیلدار سے کرپشن کے حوالے سے مزید تحقیقات انٹی کرپشن کی ٹیم کررہی ہیں- ڈائریکٹر انٹی کرپشن فیاض علی شاہ کے مطابق 187 ملین روپے کی کرپشن صرف 260 انتقالات میں ہوئی ہیں جبکہ اس میں اب تک 625 انتقالات ہوئے ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور اس میں 500 ملین سے زائد کی کرپشن ہوئی ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہیں -