Thursday, December 20, 2012

محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں سینئر ترین ڈاکٹروں کی بھاری اکثریت کی دہری شہرت اور آمدن میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے


رپورٹ آصف شہزاد اعوان 
 محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں سینئر ترین ڈاکٹروں کی بھاری اکثریت کی دہری شہرت اور آمدن میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں میں سپیشلائرزیشن کرنے والے گریڈ 18 سے 21 تک کے پروفیسر لیول کے ڈاکٹروں کی اکثریت کے پاس امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی دیگر ممالک کے پاسپورٹ ہیں جو سال میں ایک سے زائد مرتبہ بیرون ممالک جاتے ہیں ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈاکٹر جب کسی سیمینار یا تربیتی ورکشاپ میں شرکت کیلئے بیرون ممالک جاتے ہیں تو ادویات کی کمپنیاں ان ڈاکٹروں کیلئے ٹکٹ اور اخراجات وغیرہ کا اہتمام کرتی ہیں جبکہ مذکورہ ڈاکٹر اپنے محکمے سے بھی ٹی اے ڈی اے وغیرہ وصول کرتے ہیں مذکورہ ڈاکٹروں نے اپنے نجی کلینکس میں اپنی معائنہ فیس 500 سے 1000 روپے تک رکھی ہے۔ مذکورہ ڈاکٹروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے پرائیویٹ کلینکس میں 30 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک یومیہ کماتے ہیں مگر اپنی اس آمدن میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ اس دوران کلینیکل لیبارٹریوں اور ادویہ ساز کمپنیوں کی طرف سے ان کی ادویات تجویز کرنے کے عوض الگ نوازشات کی جاتی ہیں ذرائع نے حیات آباد میں قائم ہونے والے اعلیٰ پائے کے ایک پرائیویٹ ہاسپٹل کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کے مالکان آئرلینڈ کے شہریت یافتہ ہیں مگر اپنی آمدن بڑھانے کیلئے انہوں نے آئرلینڈ کو چھوڑ کر پشاور کے غریب عوام کا انتخاب کیا ہے مذکورہ ہاسپٹل میں 20 کے لگ بھگ ڈاکٹر ہیں اور ہر ڈاکٹر 40 مریض دیکھتا ہے اور اس کے عوض غریب عوام سے لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں جوکہ مجبور لوگ اپنے اثاثے اور املاک فروخت کرکے پورا کرتے ہیں۔

Sunday, December 16, 2012

جمعیت علماء اسلام(ف)کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہ





رپوٹ آصف شہزاد

جمعیت علماء اسلام(ف)کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہوانہوں نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے تمام فریقوں کے درمیان خلاء کو ختم کرنا ہوگی جس کیلئے جے یو آئی کا نمائندہ جرگہ کردار اداکرے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہ پشاور میں قبائلیوں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہو ئے کیا اس موقع پر ان کے ھمراہ سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی ،مولانا عطاالرحمان اور دیگر قائدین موجود تھے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کا یہ جرگہ تمام قبائل کا نمائندہ جرگہ کہلائے گا۔قبائل کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ قبائل کا یہ نمائندہ جرگہ ہی کرے گااورتمام قبائل اس کے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ قبائل کا یہ بااختیار جرگہ تجویز کرتا ہے کہ فاٹاکے سیاسی مستقبل کا اختیار قبائلی عوام کا ہے اور حکومت ان کیمرضی حاصل کئے بغیران پر کسی قسم کا فیصلہ مسلط نہ کرے اور ایوان صدر  پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی فاٹا کے متعلق کوئی فرمان  قانون یا قرارداد صادر کرنے میں توقف کرے جب تک کہ قبائل کے اس نمائندہ جرگہ کو اعتماد میں نہ لیا جائے ۔قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہو ۔ فضل الرحمان نے کہاکہ فاٹا میں قیام امن کے لئے قبائل کا نمائندہ جرگہ اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے نمائندہ جرگہ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند کرے امریکہ اور نیٹو کے انخلاء کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور افغانستان میں جامع سیاسی حل کی مکمل حمایت کی جاتی ہے۔قبائلی علاقوں اور صوبہ پختونخوا کے شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لئے پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے اور خارجہ تعلقات کے لئے پارلیمنٹ کی منظورشدہ قراردادوں پر مبنی نئی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے ۔قبائل میں امن کا قیام ہمارا بنیادی نصب العین کہلائے گا۔قبائل کی اقتصادی و معاشی پسماندگی اور جہالت کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں اور قبائلی علاقوں کو پاکستان کے دوسری مراعات یافتہ علاقوں کے معیار پر لانے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ قیام امن کاموثر ذریعہ مذاکرات ہیں جرگہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے یہ نمائندہ جرگہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے قبائلیوں پر ڈرون حملے بند کرائے اورفوجی آپریشنز کا سلسلہ ختم کیا جائے۔قبائل کے لئے اپنے گھروں تک رسائی میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں اور راستوں میں ان کی بے عزتی اور رسوائی کے لئے قائم پھاٹکوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ان کی خودداری اور عزت نفس مجروح نہ ہو ۔قبائلی عوام کی جو جانی اورمالی تباہی ہوئی ہے فی الفور انکاازالہ کر کے معاوضہ ادا کیا جائے۔انہوں نے پشاور ائر پورٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کہ واقعہ افسوس ناک ہیان کا کہنا تھا کہ 10سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہیں لیکن دہشت گردی بڑھی ہے نہ کہ کم ہوئی  انہوں نے کہا کہ 19نومبر کو پشاور میں ہونے والے جرگے کے نقاط کو آج کے جرگے میں حتمی منظوری دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ جر گہ تمام سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے بنایا گیا ہے جس پر کسی بھی پارٹی کو کوئی تحفظات نہیں ہیں اسلئے یہ جرگہ قبائل کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گا اور تمام قبائل اس کے فیصلوں کے پابند ہوں گے،انہوں نے کہاکہ قبائل کا یہ بااختیار جرگہ تجویز کرتا ہے کہ فاٹاکے سیاسی مستقبل کا اختیار قبائلی عوام کا ہے اور حکومت ان کی مرضی حاصل کئے بغیران پر کسی قسم کا فیصلہ مسلط نہ کرے اور ایوان صدر  پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی فاٹا کے متعلق کوئی فرمان  قانون یا قرارداد صادر کرنے میں توقف کرے جب تک کہ قبائل کے اس نمائندہ جرگہ کو اعتماد میں نہ لیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہو ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ نمائندہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند کرے اورغیر ملکی افواج کا انخلا یقینی بنائے جبکہ قبائل میں ڈرون حملے اور فوجی آپریشنز کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ قبائلی علاقوں اور صوبہ پختونخوا کے شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لئے پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے اور خارجہ تعلقات کے لئے پارلیمنٹ کی منظورشدہ قراردادوں پر مبنی نئی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے ۔قبائل کی اقتصادی و معاشی پسماندگی اور جہالت کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں اور قبائلی علاقوں کو پاکستان کے دوسری مراعات یافتہ علاقوں کے معیار پر لانے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ قیام امن کاموثر ذریعہ مذاکرات ہیں جرگہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگرتمام کو فریقوں کو قریب لایا گیا تو امن کا قیام ممکن ہو گا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت امریکی ایماء پر اآئی لیکن انہوں نے امریکہ کے مسائل حل کئے اور نہ ہی عوام کے بلکہ میل کو مزید بحرانوں میں دھکیل دیا۔

اچاخان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر حملے میں ملوث پانچ شدت پسندوں کو پاک فوج اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں ہلاک کردیاگیا




رپورٹ آصف شہزاد

باچاخان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر حملے میں ملوث پانچ شدت پسندوں کو پاک فوج اور پولیس کے مشترکہ آپریشن میں ہلاک کردیاگیا سی سی پی او پشاورامتیاز الطاف کے مطابق تین شدت پسند فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک جبکہ دو نے گرفتار ی کے خوف سے خود کو دھماکے سے اڑادیا کارروائی کے دوران تین خودکش جیکٹس کو بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ نے نکارا بنادیا انہوں نے کہاکہ دو مشتبہ افراد کوبھی گرفتار کرلیاگیاہے جن سے تحقیقات جاری ہیں  انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات سے شروع کیا جانے والا آپریشن کلین اپ کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچ چکاہے جبکہ پائوکہ کے زیر تعمیر عمارت کو شدت پسندوں سے کلئیر کروالیاگیاہے۔حیات آباد پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او بشیر داد خان نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے تین دہشت گرد اور دو خودکش حملہ آوروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ آپریشن کے دوران پولیس کانسٹیبل سریرخان شہید جبکہ دو پولیس اہلکارضیا اللہ خان اور سیف الرحمن زخمی ہوئے انہوں نے کہاکہ پائوکہ کے علاقے میں ایک زیر تعمیر عمارت میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس نے عمارت کامحاصرہ کرلیااور شدت پسندوں کو ہتھیار ڈالنے کو کہا۔تاہم شدت پسندوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ شروع کردی پولیس کی جوابی کارروائی سے تین شدت پسند موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ دو خودکش حملہ آروں نے گرفتاری کے خوف سے اپنے آپ کو اڑادیا انہوں نے کہاکہ یہی حملہ آور گزشتہ رات باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر حملے میں ملوث تھے واضح رہے کہ پائوکہ گائوں باچہ خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے مغرب کی جانب دوکلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جہاں پر حملہ آوروں نے ایک زیر تعمیر عمارت میں پنالی تھی بعدازاں پولیس نے شدت پسندوں کی لاشوں کو جائے وقوع سے ہٹادیااور تفتیش شروع کردی۔آپریشن مکمل ہونے کے بعد لوگوں نے اطمینان کی سانس لی۔

خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں یکم جنوری 2012سے 30نومبر2012 تک48 دھماکے ہوئے جن میں خودکش دھماکے بھی شامل ہیں





رپورٹ آصف شہزاد
رواں سال میں دستیاب اعدادوشمار کے مطابق پشاورسمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں یکم جنوری 2012سے 30نومبر2012 تک48 دھماکے ہوئے جن میں خودکش دھماکے بھی شامل ہیںان دھماکوںمیں 60افراد جاں بحق اور 340افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ عسکریت پسندوں نے خیبر پختونخواہ سمیت پشاور اور فاٹا میں 13سے زائد سکولوں کو بموں سے اڑایاہے۔ان تباہ ہونے والے سکولوں میں ایک مڈل، چار بوائز، تین گرلز، چھ پرائمری سکول شامل ہیں پشاور اور خیبر پختونخواہ کے دیگر اضلاع ،فاٹا،وزیرستان میں ہونے والے خودکش اور بم دھماکوں کی تفصیلی رپورٹ میںخیبر پختونخواہ کے مختلف اضلاع میں یکم جنوری 2012سے 30نومبر کے درمیان چالیس سے زائد بم دھماکے ہوئے ۔جس میں 51افراد جاں بحق ہوئے اور340افراد شدید زخمی ہوئے عسکریت پسندوں کی جانب سے سکولوں کو بھی نشانہ بنایا 13سے زائد سکولوں کو بم دھماکوں کے ذریعے اڑایا جس میں ایک مڈل چھ پرائمری چار بوائز تین گرلز سکول شامل ہیں پشاور میں ٹوٹل آٹھ دھماکے ہوئے جس میں ایک خودکش دھماکہ بھی تھا جس میںایک ایس پی سمیت نو افراد جاں بحق اور 48زخمی ہوئے لیکن آج تک ان میں کسی ایک بھی کیس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اور ان کیسوں کو فائل کردیا گیا


قبائلی علاقوں کے اسپورٹس رائٹرز پر مشتمل فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کے انتخابات مکمل ہو گئے ہیں۔ خیبر ایجنسی کے ایاز رضاخان آفریدی ایسوسی ایشن کے صدر اور باجوڑ ایجنسی کے حنیف اللہ سیکرٹری جنرل ہوں گے



رپورٹ آصف شہزاد
قبائلی علاقوں کے اسپورٹس رائٹرز پر مشتمل فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کے انتخابات مکمل ہو گئے ہیں۔ خیبر ایجنسی کے ایاز رضاخان آفریدی ایسوسی ایشن کے صدر اور باجوڑ ایجنسی کے حنیف اللہ سیکرٹری جنرل ہوں گے۔فاٹا کے اسپورٹس رائٹرز کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن نے فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کے قیام کا فیصلہ اپنی ایگزیکٹوکمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں کیا تھا جو لاہور میں فیڈریشن کے صدر شاہد شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا تھا۔فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کے انتخابات قیوم اسپورٹس کمپلیکس پشاور میں ہوئے۔ الیکشن کمشنر نادر خواجہ اور اراکین، عظمت اللہ اور عاصم شیراز نے انتخابات کی نگرانی کی۔ پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن کی جانب سے ایسوسی ایٹ سیکرٹری لاہور سے شہزاد ملک نے آبزرور کی حیثیت سے انتخابات کی نگرانی کی۔ مقررہ تاریخ تک جن امیداوروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے ان کے خلاف کوئی اعتراضات آئے اور نہ ہی ان کے مقابلے میں کسی دوسرے امیدوار نے اپنے کاغذات جمع کروائے جس کے بعد الیکشن کمیٹی نے تمام عہدے داروں کو بلامقابلہ منتخب قرار دے دیا۔ریڈیو خیبر کے ایازرضا آفریدی ایسوسی ایشن کے صدر جبکہ خیبر اسٹار کے حنیف اللہ جان سیکرٹری ہون گے۔ دیگر عہدے داروں میں میران شاہ ریڈیو کے عابد اقبال سینئر نائب صدر،بخت ور وزیر نائب صدر، فوزیہ زیب ایسوسی ایٹ سیکرٹری۔سلیم الرحمان ٹریژرر جبکہ اظہار الحق پریس سیکرٹری ہوں گے۔ مجلس عاملہ کے اراکین میں انور خان داوڑ، انجان اورکزئی، تکبیر آفریدی اور محمد خلیل الرحمان شامل ہیںَ ۔انتخابات کے بعد پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن کے سیکرٹڑی امجد عزیز ملک نے نو منتخب کابینہ سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن ملک بھر میں اسپورٹس جرنلزم کی ترقی و اسپورٹس رائٹرز کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ قبائلی علاقوں کی تاریخ میں پہلی بار فاٹا اسپوڑٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے آئندہ سال جنوری میں نہ صرف فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن کے قیام کی باضابطہ منظوری کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی بلکہ فاٹا کے پانچ ڈیلی گیٹ بھی کانگرس میں شرکت کریں گے۔امجد عزیز ملک نے امید ظاہر کی کہ فاٹا اسپورٹس رائٹرز ایسوسی ایشن قبائلی علاقوں میں کھیلوں کی ترقی و فروغ کے لئے بلا تفریق خدمات انجام دے گی اور قبائلی علاقوں کا روشن چہرہ ساری دنیاکے سامنے رکھے گی۔بعدازاں نو منتخب ایسوسی ایشن کا اجلاس ایاز رضا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا جس نے فاٹا کے اسپورٹس رائٹرز کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی عملی مثال قائم کی۔ اجلاس نے فاٹا کے باصلاحیت کھلاڑیوںکو ایوارڈز دینے سمیت  مختلف پروگرام منعقد کرنے کی منظوری دی۔ اجلاس نے انٹرنیشنل اسپورٹس کانگرس میں بھرپور شرکت کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

Friday, December 14, 2012

صوبائی حکومت نے پشاورسیمت صوبہ بھرکے 25اضلاع میں بھٹہ خشت ملازمین کی فہرستیں غیر سرکاری طور پر تیار کرنے کی ہدایات جاری کردیں




رپورٹ آصف شہزاد   
صوبائی حکومت نے پشاورسیمت صوبہ بھرکے 25اضلاع میں بھٹہ خشت  پر کام کرنے والے ملازمین کی فہرستیں غیر سرکاری طور پر تیار کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں تاکہ ایسے ملازمین سامنے آجائیں جن کو بھٹہ خشت مالکان نے قید کررکھا ہو اوران سے زبردستی مشقت لی جارہی ہو یا انہیں قرض دیکر تمام عمر کے لئے اپنا غلام بنا لیا ہو پشاور سمیت ملک بھر میں بھٹہ خشت مالکان نے ایسے ملازمین کو قید کر رکھا ہے جنہوں نے مالکان سے رقم قرض لی ہوئی ہے اور مالکان ان سے جبری مشقت لے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق گزشتہ کئی مہینوںمیںصوبہ خیبر پختونخوا کے پچیس اضلا ع میںسو کے قریب بھٹہ خشت مالکان کی قید سے دو سو سے زیادہ ملازمین کو آزاد کرلیا گیا ہے مگر اب بھی ایسے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں بچوں کی تعدا زیادہ ہے صوبائی حکومت نے ایسے ملازمین کی صحیح تعداد معلو م کرنے کے لئے سروے شروع کردیا ہے جہاں پر زبردستی مشقت لینے والے افراد کی نشاندہی کی جائے گی پشاور اور تمام اضلاع میں موجود بھٹہ خشت میں کام کرنے والے ملازمین کی نشاندہی کے لئے مقامی آبادی ،قریبی مساجد،اور علاقے کے بااثر افراد سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ پولیس سے بھی ایسے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ذرائع کے مطابق سروے میں یہ بھی معلوم کیا جائے گا کہ بھٹہ خشت مالکان نے دیگر ملازمین کو کتنی اجرت پر رکھا ہوا ہے۔

Tuesday, December 11, 2012

پاکستان پیپلز پارٹی کا نئے صدر کے آنے کے بعد خیبر پختونخوا میں جھگڑالو ورکروں کے خلاف کارروائیاں









 رپورٹ آصف شہزاد 
پاکستان پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا کے نئے صدر کے آنے کے بعد پارٹی کو نقصان پہنچانے اور نا پسندیسہ ورکروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف سے مستعفہ ہو کر واپس پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے والے سابق وزیر افتخار جھگڑا کے شمولیتی جلسہ میں صوبائی صدر انور سیف اللہ خان کے موجودگی میںضلعی صدر اور پی ایس ایف کے صدر سمیت دیگر کارکنوں میں تلخ کلامی ہو گئی اور بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی جس میں صوبائی صدر نے عافیت جانتے ہوئے وہاں سے رفو چکر ہونے میں ہی خیریت جانی اور وہ کھانا کھائے  بغیر میدان سے دوسرے کمرے میں چلے گئے  اس موقع پر ضلعی صدر اور دیرینہ ورکروں کے مابین گھمسان کی جنگ ہوئی جس کو کور کرنے کے لئے وہاں موجود صحافیوں نے اس حسین منظر کی تصویر کشی کرنے کی کوشش کی تو ورکرز کو برا لگا کہ کہیں ان کو اصلیت عوام کے سامنے نہ آ جائے تو انہوں نے صھافیوں سے کیمرے بھی چھین لئے اور ان کو دھکے دئیے اس سارے معاملے کو دیکھتے ہوئے جلسہ کے میزبان اور نئی شمولیت کرنے والے افتخار حسین جھگڑا اور ایم این اے عاصمہ عالگیر نے ضلعی صدر اور پارٹی ورکروں کو سمجھایا کہ ایسا نہا کیا جائے جس پر ان کی بھی نہیں سنی گئی تو انہوں نے سختی سے کام لیا تو اس جنگ میں بیچ بچائو ممکن ہوا اس تمام صورتھال کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی ضلع پشاور نے خصوصی اجلاس بلا لیا اور جلسہ گاہ کو میدان جنگ بنانے والے ورکروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا پی پی پی ضلع پشاور کا اہم اجلاس حجرہ حاجی ابراہیم خان بخشی پل پشاور میں منعقد ہواضلعی صدر ایم پی اے ملک طہماش خان نے صدارت کی ضلعی سینئر نائب صدر ملک سرتاج خان دوران پور اور جنرل سیکرٹری سابق ناظم غضنفر علی خان نے بھی اس خصوصی اجلاس مین شرکت کی الاس میں پی پی پی ڈسٹرکٹ پشاور کے سابق سیکرٹری اطلاعات جہانزیب کُکڑاور ٹائون ٹو کے سابق صدر سابق ناظم گوہر علی کی بنیادی رکنیت فوری طور پر پارٹی کی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں ،صوبائی صدر کی تقاریب میں ہلڑ بازی کرنے پرمعطل کر دی گئی  اور ان کو شوکاز نوٹس ہاتھوں میں تھمانے کا فیصلہ ہو









Saturday, December 8, 2012

صوبائی حکومت صوبہ خیبر پختونخوانے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر خواتین کے لیئے کام کرنے والے چار کرائسز سنٹر بند کر


رپورٹ آصف شہزاد اعوان 
سوات ویمن کراسز سنٹر کی انچارج نصرت اقبال کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت صوبہ خیبر پختونخوانے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر خواتین کے لیئے کام کرنے والے چار کرائسز سنٹر بند کرکے نہ صرف خواتین پر تشدد اور دیگر جرائم میں ملوث عناصر کو کھُلی چھُٹی دیدی ہے بلکہ اس فیصلے سے سٹاف کے ساتھ ساتھ سینکڑوں وہ خواتین بھی متاثر ہوئیں ہیں جن کی قانونی امداد جاری تھی اور جو انصاف کی منتظر تھیں ۔ پشاور میں ایک غیر سرکاری تنظیم بلیو وینز اور سی آر ایس ڈی کے زیر اہتمام خواتین پر ہونے والے مظالم اور انکے حقوق کی سلبی کے حوالے سے ایک معلوماتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سوات ویمن کرائسز سنٹر کی نصرت اقبال اور اس موضوع کے حوالے سے کام کرنے والے علی گوہر ، ادریس کمال اور پروگرام کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں صوبائی حکومت کی نااہلی اپنی زبانی بیان کرتے ہوئے نصرت اقبال کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں خواتین کی ہر قسم کی مدد کے لیئے سوات ، کوہاٹ ، ایبٹ آباد اور صوبائی دارلحکومت پشاور میں چار کرائسز سنٹر کام کررہے تھے جن میں ہر سنٹر میں قریب دس افراد بطور سٹاف موجود تھے اور جہاں سینکڑوں تشدد زدہ خواتین کو لیگل ایڈ یعنی قانونی معاونت دی جارہی تھی کو بہ یک جمبش قلم تالے لگا دیئے گئے جسکے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئی اور عدالت نے سٹے دیتے ہوئے یہ حکم جاری کیا کہ محکمہ ہذا کو دوبارہ فعال کرکے سٹاف کو بحال کیا جائے تاہم صوبائی حکومت نے تاحال ایسا نہیں کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے یہ وضاحت کی جارہی ہے کہ کرائسز سنٹر ز بجٹ پر بوجھ تھے اور دارلامان کے ہوتے ہوئے ان کی کوئی ضرورت نہیں رہتی ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے ہر سنٹر کا سالانہ بجٹ صرف ایک کروڑ روپے ہے جبکہ یہ ادارہ دارلامان کی طرح صرف چھت اور کھانہ مہیا کرکے بری الذمہ نہیں ہوتا بلکہ خواتین کی دوبارہ بحالی اور انہیں زندگی کی جانب واپس لانے کے لیئے کام کیا جاتاتھا جو کہ اس فیصلے کے بعد اب رک گیا ہے اور متاثرہ سینکڑوں خواتین انساف کی تلاش میں در بہ در ٹھوکریں کھا رہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 2005 سے جون  2012 تک چاروں سنٹرز سے پانچ ہزار سے زائد خواتین کو لیگل ایڈ اور دیگر سہولیات فراہم کرکے انکے مسائل کا حل نکالا گیا ۔ نصرت اقبال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی خودمختاری ملنے کے بعد دیگر صوبوں میں یہ سنٹرز اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن خیبر پختونخوا میں بلا جواز انہیں بند کرکے انسانیت سوز فیصلہ کیا گیا جو کہ جتنا جلدی واپس لیا جائے اتنا بہتر ہوگا ۔

Friday, December 7, 2012


رپورٹ آصف شہزاد اعوان۔
 قیوم سپورٹس کمپلیکس پشاور میں انوکی ریسلنگ فار پیس فیسٹول میںفری سٹائل ریسلنگ مقابلوں نے شائقین پشاور کے دل جیت لئے ۔ تقریب کے مہما ن خصوصی صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخارحسین تھے ۔عالمی شہرت یافتہ جاپانی ریسلر محمد حسین انوکی اور ان کی ٹیم جب ریلسنگ فار پیس فیسٹیول میں شرکت کیلئے قیوم سٹیڈیم پشاور پہنچے تو خیبر پختونخواکے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین ،وزیر کھیل سید عاقل شاہ اور خیبر پختونخواکے باسیوں کی بڑی تعداد نے ا نہیں خوش آمدید کہا۔اس موقع پر چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے کھیل شگفتہ ملک ایم پی اے ،سیکرٹری کھیل سید جمال الدین شاہ،سیکرٹری اطلاعات عظمت حنیف اورکزئی اورڈائریکٹر جنرل سپورٹس الطاف عمر زئی بھی موجود تھے۔معززمہمانوں کو روایتی چترالی ٹوپیاں اور چادریں پہنائی گئیںاس موقع پر خٹک ڈانس،محسود ڈانس،پیرا گلائیڈنگ،پیٹو گرم،کبڈی،گلی ڈنڈا اورہارس ڈانس کے مظاہرے پیش کئے گئے۔معززمہمانوں کااستقبال امن کی علامت کبوتروں کو ہوا میں چھوڑ کر اور بھرپور تالیوں سے کیا گیا۔سید عاقل شاہ نے امن کی خاطر پشاور میں ریسلنگ کے مقابلے منعقد کرنے پر انوکی، اس کی ٹیم ، آنے والے تمام مہمانوں اور تماشائیوں کو خوش آمدید کہا۔اس موقع پر صوبا ئی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے باضاطہ اعلان کرکے فیسٹول کا آغاز کیا  فیسٹول کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیاگیا جس کے بعد دونوں ملکوں کے قومی ترانے سنائے گئے ، ، یونیورسٹی ٹائون گرلز ہائی سکول کی بچیوں نے بینڈکے ساتھ خوبصورت مارچ پاسٹ پیش کیا،جسکے بعد پولیس بینڈ، خٹک ڈانس، چترالی ڈانس،روایتی کھیلوں میں کبڈی ، پٹول گرم سے سٹیڈیم میں موجود تماشائیوں نے خوب انجوائے کیا  جاپانی پہلوانوں کے مابین پانچ مقابلے ہوئے جن میں  شوگن اوکاماٹو نے جواکیرا ، کاواگوچی نے جاکوسو، کینڈو کیشن نے نوبویوکی کاراشنگ، اتوشی ساواڈانے سینی چی سوزوکا وا جبکہ کازویو کی فوجیتا نے ہیڈیکی سوزوکی کو شکست دی ، فری سٹائل ریسلنگ کیلئے انٹر نیشنل معیار کے رنگ کی تیاری مہمان ماہرین نے کی ۔ اس مقصد کیلئے مطلوبہ سامان بھی وہ خود جاپان سے لے کر آئے تھے   تماشائی خٹک ڈانس ، چترالی ڈانس ۔ روایتی گانوں کے ساتھ بھنگڑاڈالتے رہے ۔ منچلوں نے خوب نعرہ بازی بھی ، ایسا لگتا تھا کہ پورا خیبر پختونخوا ہی ریسلنگ ایونٹ کو دیکھنے قیوم سٹیڈیم آیا ہے ،فری انٹری کی وجہ سے کثیر تعداد میں تماشائیوں نے سٹیڈیم کا رخ کیااور مقابلوں سے لطف اندوز ہوتے رہے ۔ بین لاقوامی ایونٹ کو کسی بھی خطرے سے محفوظ بنانے کیلئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے شائقین کو جامع تلاشی کے بعد گرائونڈ میں داخل ہونے کی اجازت ملتی جبکہ سٹیڈیم کے چاروں اطراف بھی سیکورٹی کیلئے بھاری پولیس کی نفری تعینات تھی ۔

محمد حسین انوکی پہلوانکا کہنا تھا کہ پاکستان آنے کا مقصد دنیا بھر میں امن کا پیغام عام کرنے اور پاکستان میں ریسلنگ کے فروغ دینا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی پہلوانوں میں بہت ٹیلنٹ ہے اس سے پہلے وہ 1976 اور 1984 ء کے دوران چار مرتبہ پاکستان آچکے ہیںپاکستان آنے سے قبل انہیں ڈرایا جاتا تھا لیکن میری اس شہر کے ساتھ جذباتی وابستگی  ہے اس لئے میں یہاں اکر دیکھنا چاہتا تھا کہ یہاں کو ن سی دہشت گردی ہورہی ہے مجھے پاکستانیوں سے بے پناہ پیار اور خلوص ملا۔ انہوں نے ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جھارا کیساتھ ان کی کشتی بہت مشہور ہے لیکن وہ اکرم پہلوان کے ساتھ کراچی میں 1976 میں ہونے والے مقابلے کو سب سے زیادہ یاد کرتے ہیںانہوں نے کہا کہ پشاور کے عوام نے ان کو جو عزت اور پیار دیا وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔ اور یہاں پر ایونٹ منعقد کرکے بہت خوشی محسوس کررہا ہوں ۔ جو بیان نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور انشاء ان کی کوشش ہوگی کہ وہ ہر سال پاکستان اس قسم کے ایونٹ کا باقاعدہ انعقاد کرے ۔

ریسلنگ فار پیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا کہ خیبر پختونخواکے صوبائی دارالحکومت پشاور میں انوکی ریسلنگ فار پیس فیسٹیول کے انعقاد اور اس سے پہلے چار نیشنل ایونٹس کے انعقاد سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ یہاں ہر قسم کے کھیلوں کیلئے حالات ساز گار ہیں اور یہاں کے لوگ امن سے محبت اور دہشت گردی سے نفرت کرتے ہیں۔وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے ریسلنگ فار پیس  فیسٹیول کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیاکو کھیلوں اور سیاحتی سرگرمیوں کے ذریعے امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی ہم پر مسلط کر دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن کی خاطر جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے ہیں اور اس عظیم مقصد کی خاطرآئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے محکمہ کھیل خصوصاً وزیر کھیل و سیاحت سید عاقل شاہ کو اس بین الاقوامی ایونٹ کے انعقاد اور دیگر مثبت سرگرمیاں بحال کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ریسلر محمد حسین انوکی کا بھی شکریہ اداکیاجنہوں نے بلا خوف و خطر دہشت گردی سے متاثرہ صوبے کا دورہ کیااور یہاں کے لوگوں کو سکون و خو شی کے کچھ لمحات فراہم کئے اور ان کا حوصلہ بڑھایا۔انہوں نے اس عزم کااظہار کیاکہ ہم پشاور میں اس طرح کے قومی اور بین الاقوامی ایونٹس کاخیر مقدم کریں گے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم عزت سے جئیں گے اور بے عزتی کی زندگی پر موت کو ترجیح دیں گے لیکن دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے بلکہ انہیں کیفر کردار تک پہنچانے تک یہ جہاد جاری رکھیں گے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس ایونٹ کی طرح 8اور9دسمبر کو باچا خان انٹر نیشنل ریسلنگ فار پیس چیمپئن شپ جس میں انڈیا،سری لنکا،بنگلہ دیش،افغانستان اور پاکستان کی ٹیمیں شرکت کریں گی کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔انہوں نے عوام سے ا پیل کی کہ وہ انوکی ریسلنگ فار پیس فیسٹیول کی طرح باچاخان انٹر نیشنل پیس ریسلنگ چیمپئن شپ میں بھی بھرپور شرکت کریں۔

 نوکی پہلوان کا 2012 میں  چوتھی بار پاکستان کا دورہ ہے ، پہلی مرتبہ1977جبکہ آخری بار 1986 میں دورہ کیا، اسلام قبول کرکے محمد حسین نام رکھنے کے بعدان کا پاکستان کا پہلا دورہ  ہے محمد حسین انوکی پہلوان 6 سال تک  جاپانی پارلیمنٹ کا رکن رہا، ہمیشہ امن اور سلامتی کیلیے کام کرنے کو پہلی ترجیح سمجھا، حالیہ دورہ  پاک جاپان دوستی کے 60 سال مکمل ہونے کے حوالے سے خاصا اہم ہے،اور ان کا پاکستان آ نے کا مقصد بھی امن کا فروغ ہے  جاپان کے سابق عالمی چیمپئن اور موجودہ رکن پارلیمنٹ انوکی چین ، روس، جنوبی افریقہ کے ساتھ جاپان کے تعلقات کو بہتر بنانے اور عراق جنگ سے قبل صدام حسین کی حکومت سے جاپانی 36 سفارتکاروں کی رہائی کیلئے اپنا کردار ادا کرچکے ہیں اس امن مشن کے تحت انہوں نے پاکستان میں ریسلنگ کے فروغ اور پاکستان کے سافٹ امیج کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے ریسلنگ فیسٹول  کا انعقاد کیا جس کے تمام اخراجاتانہوں نے خود برداشت کئے