رپورٹ آصف شہزاد اعوان
محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں سینئر ترین ڈاکٹروں کی بھاری اکثریت کی دہری شہرت اور آمدن میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں میں سپیشلائرزیشن کرنے والے گریڈ 18 سے 21 تک کے پروفیسر لیول کے ڈاکٹروں کی اکثریت کے پاس امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی دیگر ممالک کے پاسپورٹ ہیں جو سال میں ایک سے زائد مرتبہ بیرون ممالک جاتے ہیں ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈاکٹر جب کسی سیمینار یا تربیتی ورکشاپ میں شرکت کیلئے بیرون ممالک جاتے ہیں تو ادویات کی کمپنیاں ان ڈاکٹروں کیلئے ٹکٹ اور اخراجات وغیرہ کا اہتمام کرتی ہیں جبکہ مذکورہ ڈاکٹر اپنے محکمے سے بھی ٹی اے ڈی اے وغیرہ وصول کرتے ہیں مذکورہ ڈاکٹروں نے اپنے نجی کلینکس میں اپنی معائنہ فیس 500 سے 1000 روپے تک رکھی ہے۔ مذکورہ ڈاکٹروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے پرائیویٹ کلینکس میں 30 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک یومیہ کماتے ہیں مگر اپنی اس آمدن میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ اس دوران کلینیکل لیبارٹریوں اور ادویہ ساز کمپنیوں کی طرف سے ان کی ادویات تجویز کرنے کے عوض الگ نوازشات کی جاتی ہیں ذرائع نے حیات آباد میں قائم ہونے والے اعلیٰ پائے کے ایک پرائیویٹ ہاسپٹل کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کے مالکان آئرلینڈ کے شہریت یافتہ ہیں مگر اپنی آمدن بڑھانے کیلئے انہوں نے آئرلینڈ کو چھوڑ کر پشاور کے غریب عوام کا انتخاب کیا ہے مذکورہ ہاسپٹل میں 20 کے لگ بھگ ڈاکٹر ہیں اور ہر ڈاکٹر 40 مریض دیکھتا ہے اور اس کے عوض غریب عوام سے لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں جوکہ مجبور لوگ اپنے اثاثے اور املاک فروخت کرکے پورا کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment