Thursday, December 20, 2012

محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں سینئر ترین ڈاکٹروں کی بھاری اکثریت کی دہری شہرت اور آمدن میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے


رپورٹ آصف شہزاد اعوان 
 محکمہ صحت خیبرپختونخوا میں سینئر ترین ڈاکٹروں کی بھاری اکثریت کی دہری شہرت اور آمدن میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں میں سپیشلائرزیشن کرنے والے گریڈ 18 سے 21 تک کے پروفیسر لیول کے ڈاکٹروں کی اکثریت کے پاس امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت کئی دیگر ممالک کے پاسپورٹ ہیں جو سال میں ایک سے زائد مرتبہ بیرون ممالک جاتے ہیں ذرائع کے مطابق مذکورہ ڈاکٹر جب کسی سیمینار یا تربیتی ورکشاپ میں شرکت کیلئے بیرون ممالک جاتے ہیں تو ادویات کی کمپنیاں ان ڈاکٹروں کیلئے ٹکٹ اور اخراجات وغیرہ کا اہتمام کرتی ہیں جبکہ مذکورہ ڈاکٹر اپنے محکمے سے بھی ٹی اے ڈی اے وغیرہ وصول کرتے ہیں مذکورہ ڈاکٹروں نے اپنے نجی کلینکس میں اپنی معائنہ فیس 500 سے 1000 روپے تک رکھی ہے۔ مذکورہ ڈاکٹروں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے پرائیویٹ کلینکس میں 30 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک یومیہ کماتے ہیں مگر اپنی اس آمدن میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ اس دوران کلینیکل لیبارٹریوں اور ادویہ ساز کمپنیوں کی طرف سے ان کی ادویات تجویز کرنے کے عوض الگ نوازشات کی جاتی ہیں ذرائع نے حیات آباد میں قائم ہونے والے اعلیٰ پائے کے ایک پرائیویٹ ہاسپٹل کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کے مالکان آئرلینڈ کے شہریت یافتہ ہیں مگر اپنی آمدن بڑھانے کیلئے انہوں نے آئرلینڈ کو چھوڑ کر پشاور کے غریب عوام کا انتخاب کیا ہے مذکورہ ہاسپٹل میں 20 کے لگ بھگ ڈاکٹر ہیں اور ہر ڈاکٹر 40 مریض دیکھتا ہے اور اس کے عوض غریب عوام سے لاکھوں روپے وصول کئے جاتے ہیں جوکہ مجبور لوگ اپنے اثاثے اور املاک فروخت کرکے پورا کرتے ہیں۔

No comments: