Saturday, December 8, 2012

صوبائی حکومت صوبہ خیبر پختونخوانے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر خواتین کے لیئے کام کرنے والے چار کرائسز سنٹر بند کر


رپورٹ آصف شہزاد اعوان 
سوات ویمن کراسز سنٹر کی انچارج نصرت اقبال کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت صوبہ خیبر پختونخوانے فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر خواتین کے لیئے کام کرنے والے چار کرائسز سنٹر بند کرکے نہ صرف خواتین پر تشدد اور دیگر جرائم میں ملوث عناصر کو کھُلی چھُٹی دیدی ہے بلکہ اس فیصلے سے سٹاف کے ساتھ ساتھ سینکڑوں وہ خواتین بھی متاثر ہوئیں ہیں جن کی قانونی امداد جاری تھی اور جو انصاف کی منتظر تھیں ۔ پشاور میں ایک غیر سرکاری تنظیم بلیو وینز اور سی آر ایس ڈی کے زیر اہتمام خواتین پر ہونے والے مظالم اور انکے حقوق کی سلبی کے حوالے سے ایک معلوماتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سوات ویمن کرائسز سنٹر کی نصرت اقبال اور اس موضوع کے حوالے سے کام کرنے والے علی گوہر ، ادریس کمال اور پروگرام کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب میں صوبائی حکومت کی نااہلی اپنی زبانی بیان کرتے ہوئے نصرت اقبال کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں خواتین کی ہر قسم کی مدد کے لیئے سوات ، کوہاٹ ، ایبٹ آباد اور صوبائی دارلحکومت پشاور میں چار کرائسز سنٹر کام کررہے تھے جن میں ہر سنٹر میں قریب دس افراد بطور سٹاف موجود تھے اور جہاں سینکڑوں تشدد زدہ خواتین کو لیگل ایڈ یعنی قانونی معاونت دی جارہی تھی کو بہ یک جمبش قلم تالے لگا دیئے گئے جسکے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئی اور عدالت نے سٹے دیتے ہوئے یہ حکم جاری کیا کہ محکمہ ہذا کو دوبارہ فعال کرکے سٹاف کو بحال کیا جائے تاہم صوبائی حکومت نے تاحال ایسا نہیں کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے یہ وضاحت کی جارہی ہے کہ کرائسز سنٹر ز بجٹ پر بوجھ تھے اور دارلامان کے ہوتے ہوئے ان کی کوئی ضرورت نہیں رہتی ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے ہر سنٹر کا سالانہ بجٹ صرف ایک کروڑ روپے ہے جبکہ یہ ادارہ دارلامان کی طرح صرف چھت اور کھانہ مہیا کرکے بری الذمہ نہیں ہوتا بلکہ خواتین کی دوبارہ بحالی اور انہیں زندگی کی جانب واپس لانے کے لیئے کام کیا جاتاتھا جو کہ اس فیصلے کے بعد اب رک گیا ہے اور متاثرہ سینکڑوں خواتین انساف کی تلاش میں در بہ در ٹھوکریں کھا رہی ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 2005 سے جون  2012 تک چاروں سنٹرز سے پانچ ہزار سے زائد خواتین کو لیگل ایڈ اور دیگر سہولیات فراہم کرکے انکے مسائل کا حل نکالا گیا ۔ نصرت اقبال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی خودمختاری ملنے کے بعد دیگر صوبوں میں یہ سنٹرز اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن خیبر پختونخوا میں بلا جواز انہیں بند کرکے انسانیت سوز فیصلہ کیا گیا جو کہ جتنا جلدی واپس لیا جائے اتنا بہتر ہوگا ۔

No comments: