Friday, December 14, 2012

صوبائی حکومت نے پشاورسیمت صوبہ بھرکے 25اضلاع میں بھٹہ خشت ملازمین کی فہرستیں غیر سرکاری طور پر تیار کرنے کی ہدایات جاری کردیں




رپورٹ آصف شہزاد   
صوبائی حکومت نے پشاورسیمت صوبہ بھرکے 25اضلاع میں بھٹہ خشت  پر کام کرنے والے ملازمین کی فہرستیں غیر سرکاری طور پر تیار کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں تاکہ ایسے ملازمین سامنے آجائیں جن کو بھٹہ خشت مالکان نے قید کررکھا ہو اوران سے زبردستی مشقت لی جارہی ہو یا انہیں قرض دیکر تمام عمر کے لئے اپنا غلام بنا لیا ہو پشاور سمیت ملک بھر میں بھٹہ خشت مالکان نے ایسے ملازمین کو قید کر رکھا ہے جنہوں نے مالکان سے رقم قرض لی ہوئی ہے اور مالکان ان سے جبری مشقت لے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق گزشتہ کئی مہینوںمیںصوبہ خیبر پختونخوا کے پچیس اضلا ع میںسو کے قریب بھٹہ خشت مالکان کی قید سے دو سو سے زیادہ ملازمین کو آزاد کرلیا گیا ہے مگر اب بھی ایسے ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے جن میں بچوں کی تعدا زیادہ ہے صوبائی حکومت نے ایسے ملازمین کی صحیح تعداد معلو م کرنے کے لئے سروے شروع کردیا ہے جہاں پر زبردستی مشقت لینے والے افراد کی نشاندہی کی جائے گی پشاور اور تمام اضلاع میں موجود بھٹہ خشت میں کام کرنے والے ملازمین کی نشاندہی کے لئے مقامی آبادی ،قریبی مساجد،اور علاقے کے بااثر افراد سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ پولیس سے بھی ایسے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ذرائع کے مطابق سروے میں یہ بھی معلوم کیا جائے گا کہ بھٹہ خشت مالکان نے دیگر ملازمین کو کتنی اجرت پر رکھا ہوا ہے۔

No comments: