Sunday, December 16, 2012

جمعیت علماء اسلام(ف)کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہ





رپوٹ آصف شہزاد

جمعیت علماء اسلام(ف)کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہوانہوں نے کہا کہ امن کے قیام کیلئے تمام فریقوں کے درمیان خلاء کو ختم کرنا ہوگی جس کیلئے جے یو آئی کا نمائندہ جرگہ کردار اداکرے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہ پشاور میں قبائلیوں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہو ئے کیا اس موقع پر ان کے ھمراہ سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی ،مولانا عطاالرحمان اور دیگر قائدین موجود تھے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ قبائل کا یہ جرگہ تمام قبائل کا نمائندہ جرگہ کہلائے گا۔قبائل کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ قبائل کا یہ نمائندہ جرگہ ہی کرے گااورتمام قبائل اس کے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ قبائل کا یہ بااختیار جرگہ تجویز کرتا ہے کہ فاٹاکے سیاسی مستقبل کا اختیار قبائلی عوام کا ہے اور حکومت ان کیمرضی حاصل کئے بغیران پر کسی قسم کا فیصلہ مسلط نہ کرے اور ایوان صدر  پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی فاٹا کے متعلق کوئی فرمان  قانون یا قرارداد صادر کرنے میں توقف کرے جب تک کہ قبائل کے اس نمائندہ جرگہ کو اعتماد میں نہ لیا جائے ۔قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہو ۔ فضل الرحمان نے کہاکہ فاٹا میں قیام امن کے لئے قبائل کا نمائندہ جرگہ اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے نمائندہ جرگہ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند کرے امریکہ اور نیٹو کے انخلاء کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور افغانستان میں جامع سیاسی حل کی مکمل حمایت کی جاتی ہے۔قبائلی علاقوں اور صوبہ پختونخوا کے شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لئے پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے اور خارجہ تعلقات کے لئے پارلیمنٹ کی منظورشدہ قراردادوں پر مبنی نئی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے ۔قبائل میں امن کا قیام ہمارا بنیادی نصب العین کہلائے گا۔قبائل کی اقتصادی و معاشی پسماندگی اور جہالت کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں اور قبائلی علاقوں کو پاکستان کے دوسری مراعات یافتہ علاقوں کے معیار پر لانے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ قیام امن کاموثر ذریعہ مذاکرات ہیں جرگہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے یہ نمائندہ جرگہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے قبائلیوں پر ڈرون حملے بند کرائے اورفوجی آپریشنز کا سلسلہ ختم کیا جائے۔قبائل کے لئے اپنے گھروں تک رسائی میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں اور راستوں میں ان کی بے عزتی اور رسوائی کے لئے قائم پھاٹکوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ ان کی خودداری اور عزت نفس مجروح نہ ہو ۔قبائلی عوام کی جو جانی اورمالی تباہی ہوئی ہے فی الفور انکاازالہ کر کے معاوضہ ادا کیا جائے۔انہوں نے پشاور ائر پورٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ کہ واقعہ افسوس ناک ہیان کا کہنا تھا کہ 10سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہیں لیکن دہشت گردی بڑھی ہے نہ کہ کم ہوئی  انہوں نے کہا کہ 19نومبر کو پشاور میں ہونے والے جرگے کے نقاط کو آج کے جرگے میں حتمی منظوری دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ جر گہ تمام سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے بنایا گیا ہے جس پر کسی بھی پارٹی کو کوئی تحفظات نہیں ہیں اسلئے یہ جرگہ قبائل کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گا اور تمام قبائل اس کے فیصلوں کے پابند ہوں گے،انہوں نے کہاکہ قبائل کا یہ بااختیار جرگہ تجویز کرتا ہے کہ فاٹاکے سیاسی مستقبل کا اختیار قبائلی عوام کا ہے اور حکومت ان کی مرضی حاصل کئے بغیران پر کسی قسم کا فیصلہ مسلط نہ کرے اور ایوان صدر  پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی فاٹا کے متعلق کوئی فرمان  قانون یا قرارداد صادر کرنے میں توقف کرے جب تک کہ قبائل کے اس نمائندہ جرگہ کو اعتماد میں نہ لیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ قبائل کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فاٹا کے عوام اس وقت تک کوئی رائے نہیں دیں گے جب تک قبائل میں امن قائم کر کے قبائل کی سابقہ پوزیشن بحال نہ ہو ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ نمائندہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند کرے اورغیر ملکی افواج کا انخلا یقینی بنائے جبکہ قبائل میں ڈرون حملے اور فوجی آپریشنز کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ قبائلی علاقوں اور صوبہ پختونخوا کے شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لئے پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جائے اور خارجہ تعلقات کے لئے پارلیمنٹ کی منظورشدہ قراردادوں پر مبنی نئی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے ۔قبائل کی اقتصادی و معاشی پسماندگی اور جہالت کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں اور قبائلی علاقوں کو پاکستان کے دوسری مراعات یافتہ علاقوں کے معیار پر لانے کے لئے منصوبہ بندی کی جائے۔انہوں نے کہاکہ قیام امن کاموثر ذریعہ مذاکرات ہیں جرگہ موجودہ صورتحال میں تمام فریقوں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگرتمام کو فریقوں کو قریب لایا گیا تو امن کا قیام ممکن ہو گا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت امریکی ایماء پر اآئی لیکن انہوں نے امریکہ کے مسائل حل کئے اور نہ ہی عوام کے بلکہ میل کو مزید بحرانوں میں دھکیل دیا۔

No comments: